Book Name:Husn-e-Zan ki Barkatain

اَعْمَالَهُمْؕ(۶)فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷)وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸)

پِھریں گے، کئی راہ ہو کرتاکہ اپنا کیا دِکھائے جائیں، تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم نہیں جانتے کہ اللہتعالٰی کی بارگاہ سے ہمارے لیے بخشش کا حکم ہو گایا مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جہنّم میں ڈالے جانے کا حکم دِیا جائے گا۔

گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی

ہائے!میں نارِ جہنّم میں جلوں گا یا ربّ

عفو کر اور سدا کے لیے راضی ہو جا

گر کرم کر دے تو جنّت میں رہوں گایا ربّ

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’اللہ والوں کی باتیں جلد2‘‘میں ہے:

حضرت سیِّدُنا بَکر بن عبداللّٰہ مُزَ نی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  جب کسی بوڑھے کو دیکھتے تو فرماتے: ”یہ مجھ سے بہتر ہے اور مجھ سے پہلے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عبادت کرنے کا شرف رکھتا ہے اور جب کسی جوان کو دیکھتے تو فرماتے یہ مجھ سے بہتر ہے کیونکہ میں اس سے زیادہ گناہوں کا مرتکب ہوا ہوں۔“ نیز یہ بھی فرمایا کرتے کہ ”خود پر ایسا کام لازم کرلو کہ اگر اسے بجالاؤتو اجر و ثواب کے حقدار ٹھہرو اور اگر عمل نہ کرسکو تو گنہگار نہ ٹھہرو اور ایسے کاموں سے بچو کہ اگر بجالاؤتو اجر نہ پاؤ اور رہ جائے تو گنہگار ہو۔“ پوچھا گیا: ”وہ کیا ہے؟“ فرمایا: ”لوگوں سے بدگمانی رکھنا ،کیونکہ اگر تمہارا گمان درست ثابت ہوا ،تمہیں اس پر اجر و ثواب نہیں ملے گا ،لیکن اگر گمان غلط ثابت ہوا تو گنہگار ٹھہرو گے۔“