Book Name:Husn-e-Zan ki Barkatain

مَرَضِ عصیاں سے نجات:

          بابُ المدینہ(کراچی)کے علاقے ملیرکے رہائش پذیراسلامی بھائی کے بیان کاخُلاصہ ہے کہ میں ایک فیشن پرست نوجوان تھا،فلموں ڈراموں،گانے باجوں کاشیدائی،پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری پیاری سُنَّت داڑھی شریف سے محروم اورفرض نمازوں میں غَفْلت کا شکار تھا۔ ہمارے محلہ کی مسجد میں درسِ فیضانِ سُنَّت ہواکرتاتھا،خُوش قسمتی سے ایک روزمیں بھی دَرس میں شریک ہوگیا اوردرسِ فیضانِ سُنَّت بڑی تَوَجُّہ سے سُننے لگا،جس کی برکت سے عِلْمِ دِیْن سیکھنے کاجذبہ بیدار ہوا، نمازوضو اورغُسل کے فرائض سیکھنے کا ذِہْن بنا۔درس کے بعدجب اسلامی بھائیوں نے ایک دوسرے سے مُلاقات کی توایک اسلامی بھائی نے آگے بڑھ کرمجھ سے بھی پُرتپاک اندازمیں ملاقات کی اورمجھ پراِنْفرادی کوشش کرتے ہوئے میرامدنی ذِہْن بنایا۔میں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے، ان سے شرعی مَسائل سیکھنے کے جذبے کااظہارکیا،جس پراُنہوں نے میری بھرپُورحوصلہ اَفزائی فرماتے ہوئے شفقت بھرے اندازمیں کہا:”درس میں شرکت کرتے رہیں، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سیکھ جائیں گے۔“ میں نے اس کے بعددرس میں شرکت کواپنا معمول بنالیا۔ایک روزشیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابُوبلال محمدالیاس عطّارقادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کابیان ’’قبرکی پہلی رات‘‘سُناتو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔میرادل چوٹ کھاگیااورمیں اپنی دُنیا و آخرت کوسنوارنے کے لئے مدنی ماحول سے وابستہ ہوگیا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّمدنی ماحول کی برکت سے میں سُنَّت کے مُطابِق زِندگی گزارنے والابن گیا۔وضو،غُسل اور نمازکودُرُسْت کیا،فرض نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ قَضا عُمری کاذِہْن بنا اور نوافل پڑھنےکی عادت بھی بن گئی ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد