Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یزید پلید کیدنیااورمال دولتکی مَحَبَّت ہی کی وجہ سے سانحۂ ہوا ،اس ظالمِ بَد اَنْجام کو امامِ عالی مقام ،سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی ذاتِ گرامی سے اپنے اِقْتِدارکوخطرہ محسوس ہوتا تھا ،حالانکہ حضرت سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کودُنیائے ناپائیدار سے کیا سروکار !آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تو  کل بھی اُمَّتِ مُسلمہ کے دِلوں کے تاجدار تھے ،آج بھی ہیں اور رہتی دُنیا تک رہیں گے ۔مگر اُس بدبخت نےمال ودولت کی ہوس  کے نَشے میں بدمست  ہوکر اپنی آخرت کے ساتھ ساتھ دُنیا بھی تباہ وبرباد کرڈالی ،واقعی دُنیا کی مَحَبَّت ہر فِتْنہ وفَساد کا سبب ہے ۔جیساکہ

حضرت  سَیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے روایت ہے :حُبُّ الدُّنْیا رَأ سُ کُلِّ خَطِیَٔۃِِ،یعنی دُنیا کی مَحَبَّت ہر بُرائی کی جڑہے۔(جامع صغیر،ص۲۲۳،حدیث:۳۶۶۲)

 اسی طرح فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے :جسے دُنْیا کی مَحَبَّت کا شربت پِلایا گیا،وہ 3 چیزوں کا مَزہ ضرور چکھے گا (1) ایسی سختی جس سے اس کی تھکن دُورنہ ہوگی، (2)ایسی حرص جس سے وہ غَنی نہ ہوگا(3)ایسی خواہش جس کی تکمیل نہ کرسکے گا،کیونکہ دُنیا طالبہ(طلب کرنے والی)اورمطلوبہ (جسے طلب کیا جائے)ہے،لہٰذا جس نے دُنیا کو طلب کیا ،آخرت اس کے مرنے تک اسے تلاش کرتی رہے گی ،جب وہ مرجائے گا تو وہ اسے پکڑلے گی اور جس نے آخرت طلب کی ،دُنیا اسے ڈھونڈتی رہے گی یہاں تک کہ وہ اس میں سے اپنا پُورا  رِزْق حاصل کرلے ۔''   (طبرانی کبیر ،عبداللہ بن مسعود، رقم ۱۰۳۲۸ ،ج۱۰، ص ۱۶۲)

ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ:دو بھوکے بھیڑیے اگر بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑدیئے جائیں تو اتنا نقصان نہیں پہنچاتے، جتنا کہ مال ودولت کی حرص اور حُبّ ِجاہ انسا ن کے دِین کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔''(جامع الترمذی ،کتاب الزھد،باب حدیث ماذئبان جائعان،الحدیث:۲۳۷۶،ص۱۸۹۰)