Book Name:Hasnain Karimain ki Shan o Azmat

شَیرِخدا کی امامِ حسن سے مَحَبَّت :

حضرت سَیِّدنااَصْبَغْ بن نُباتہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ حضرت سَیِّدنا امام حسن مُجْتَبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  بیمارہوئے تو حضرت سَیِّدنا عَلیُّ الْمُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ان کی عِیادَت کے لئے تشریف لےگئے، ہم بھی اُن کے ساتھ عِیادَت کے لئے حاضِر ہُوئے۔ حضرت سیّدنا عَلیُّ الْمُرتَضٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے خَیْرِیَّت دریافت کرتے ہوئے فرمایا: اے نواسۂ رسول !اب طَبِیعَت کیسی ہے؟ عَرْض کی:اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ بہتر ہوں،آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےفرمایا:اگراللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے چاہا تو بہتر ہی رہو گے، پھرحضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےعرض کی:مُجھےسہارہ دے کر بٹھائیں،حضرت سَیِّدُناعلی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   نے انہیں اپنے سینے سے ٹیک لگاکربیٹھا دیا، پھر حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :ایک دن مجھ سے نانا جان، رحمتِ عالمیانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا تھا : اے میرے بیٹے ! جنّت میں ایک درخت ہے جسے شَجَرَۃُالْبَلْویٰ کہاجاتا ہے، آزمائش میں مبتلا لوگوں کوقیامت کے دن اس درخت کے پاس جمع کیا جائے گا، جب کہ اس وقت نہ میزان رکھا گیا ہو گانہ ہی اعمال نامے کھولے گئے ہوں گے ، انہیں پورا پورا اجر عطا کیا جائے گا۔پھر سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نےیہ آیتِ مبُارَکہ تِلاوَت فرمائی،

اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۱۰)

(ترجمۂ کنزالایمان:صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔)۲۳،الزمر،آیت ۱۰)۔(کتاب الدعاء للطبرانی،ص۳۴۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس  واقِعہ سے جَہاں حَضرتِ سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اپنے شہزادے امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَحَبَّت کاعِلْم ہُوا،وہیں امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے بیان کردہ فرمانِ مُصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ بھی معلُوم ہُوا کہ پریشانیوں،مُصِیبَتوں اورآزمائشوں پر صَبْر کرنے والوں کو قِیامَت کے دن  ان کے صَبْر کاپُورا پُورا اَجْردِیا جائے گا۔یادرکھئے!اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے ہر