Book Name:Bad shuguni haram hay

اور نیک شُگُون لینا شرعاً مستحب ہے۔ تو برے شُگُون سے بچنے کیلئے نیک شُگُون لینے کی عادت بنائی جائے۔ مگر  بدقسمتی سے نیک شُگُون کے بارے میں معلومات نہ ہونے کے سبب بہت سے وہ طریقے جن سے فال لیاجاتا ہے ناجائز ہونے کےباوجود لوگ انہیں جائز سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن مجید کا کوئی بھی صفحہ کھول کر سب سے پہلی آیت کے ترجمے سے اپنے کام کے بارے میں خودساختہ مفہوم اَخذکرلینا ۔  

قرآنی فال نکالنا ناجائز ہے

اس طرح فال نکالنا ناجائز ہے۔حدیقۂ ندیہ میں ہے :قرآنی فال اور اس طرح کی دیگر فال جو فی زمانہ نکالی جاتی ہیں نیک فالی میں نہیں آتیں۔ یہ ناجائز ہیں ۔ (حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ ، ۲/۲۶ملخصًا)جبکہ بریقۂ محمودیہ میں ہے : قرآن پاک سے بَدشُگُونی لینا مکروہِ تحریمی ہے۔(بریقہ محمودیہ شرح طریقہ محمدیہ، باب الخامس والعشرون ، ۲/ ۳۸۶)

نیک شُگُون مراد لینے کے جائز طریقوں میں سے ایک طریقہ استخارہ بھی ہے۔اوریہ ایسا عمل ہے  کہ اس کی ترغیب احادیثِ مبارکہ میں بھی وارد ہوئی ہے۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا جابر بن عبداﷲرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہمیں تمام اُمور میں استخارہ تعلیم فرماتے جیسے قرآن کی سُورت تعلیم فرماتے تھے۔ (بُخارِی،کتاب التہجد،باب ما جاء فی التطوع مثنی مثنی،۱/۳۹۳،حدیث۱۱۶۲)

مفسر ِ شہیر ،حکیم الامت ،مفتی احمدیار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی نماز استخارہ ایسے اہتمام سے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت۔ اِستخارہ کے معنی ہیں خیر مانگنا یا کسی سے بھلائی کا مشورہ کرنا،چونکہ اس (استخارہ  کی ) دُعا و نماز میں بندہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے گویا مشورہ کرتا ہے کہ فلاں کام کروں یا نہ کروں اسی لئے اسے اِستخارہ کہتے ہیں۔(مراٰۃ المناجیح، ۲ / ۳۰۱ )

یا د رکھئیے ! استخارہ کے کچھ آداب ہیں جن کو پیش ِ نظر رکھنا ضروری ہے۔