Book Name:Bad shuguni haram hay

عَلَیْہ کا مبارک فتویٰ  بھی آپ کے گوش گزار کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔اس کے بعد بدشُگُونی کی چند مثالیں ،بدشُگُونی کے نقصانات  اور بدشُگُونی کا علاج بھی بیان کروں گا نیز بیان کے آخر میں لباس سے متعلق مدنی پھول بھی پیش کروں گا۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بَدشُگُونی لینا میرا وہم تھا

          ایک شخص کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں اتنا تنگ دَست ہوگیا کہ بھوک مِٹانے کے لئے مَٹی کھانی پڑی مگر پھر بھی بھوک ستاتی رہی۔میں نے سوچا کاش ! کوئی ایسا شخص مل جائے جو مجھے کھانا کھلا دے ، چنانچہ میں ایسے شخص کی تلاش میں اِیران کے شہر اَہواز کی طرف روانہ ہوا حالانکہ وہاں میرا کوئی واقف نہ تھا۔جب میں دریا کے کنارے پہنچا تو وہاں کوئی کشتی موجود نہیں تھی ، میں نے اسے بَدفالی پر محمول کیا۔ پھر مجھے ایک کشتی نظر آئی مگر اس میں سُوراخ تھا ،یہ دوسری بَدفالی ہوئی۔میں نے کشتی کے مَلّاح کا نام پوچھا تو اس نے ’’دیوزادہ‘‘بتایا (جسے عربی میں شیطان کہا جاتا ہے )یہ تیسری بَدفالی تھی۔بہرحال میں اس کشتی پر سوار ہوگیا،جب دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچا تو میں نے آواز لگائی : اے بوجھ اُٹھانے والے مزدور! میرا سامان لے چلو،اس وَقْت میرے پاس ایک پُرانا لحاف اور کچھ ضَروری سامان تھا۔جس مزدُورنے مجھے جواب دیا وہ ایک آنکھ والا(یعنی کانا) تھا،میں نے کہا: یہ چوتھی بَدفالی ہے۔میرے جی میں آئی کہ یہاں سے واپس لوٹ جانے میں ہی عافیت ہے لیکن پھر اپنی حاجت کو یاد کرکے واپسی کا اِرادہ تَرْ ک کردیا۔ جب میں سرائے(مُسافر خانے) پہنچا اور ابھی یہ سوچ رہا تھا کہ کیا کروں کہ اتنے میں کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا۔میں نے پوچھا: کون؟تو جواب ملا کہ میں آپ سے ہی ملنا چاہتا ہوں۔ میں نے پوچھا:کیا تم جانتے ہو کہ میں کون ہوں؟اس نے کہا:ہاں۔میں نے دل میں کہا:’’یا تو یہ دشمن ہے یا پھر بادشاہ کا قاصِد!‘‘میں نے کچھ دیرسوچنے کے بعد دروازہ کھول دیا۔اس شخص نے کہا :مجھے فلاں شخص