Book Name:Bad shuguni haram hay

ہویا بیٹی دونوں ہی  اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی نعمت ہیں ،مسلمان کو اس  نعمت پر شکر ِ الٰہی بجا لانا چاہیے ۔عموماً دیکھا جاتا ہےکہ جو خوشی کا سماں بیٹے کی ولادت پر ہوتا ہے، محلے بھر میں مٹھائیاں تقسیم  ہوتی ہیں ،مبارک سلامت کا خوب شور مچتا ہے، بیٹی کی ولادت پر  اس کا دسواں حصہ بھی نہیں ہوتا ۔ دنیاوی طور پر لڑکیوں سے والدین اور خاندان کو بظاہِر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا بلکہ ان کی شادی کے کثیر اَخراجات کا بار(بوجھ) باپ کے کندھوں پر آن پڑتا ہے ،شاید اسی لئے بعض نادان بیٹیوں کی ولادت ہونے پر ناک چڑھاتے (یعنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے)ہیں اوربچی کی امی کوطرح طرح کے طعنے دئیے جاتے ہیں،طلاق کی دھمکیاں دی جاتی ہیں بلکہ اُوپر تَلے بیٹیاں ہونے کی صورت میں اس دھمکی کوعملی تعبیر بھی دے دی جاتی ہے۔اورسِتم بالائے  سِتم یہ کہ کبھی تو بیٹیوں کو ہی منحوس قرار دے دیاجاتا ہے۔یادرکھئے!بیٹا ہویا بیٹی یہ  اللہعَزَّ  وَجَلَّ     کی  دَین ہے وہ کسی کو صرف  بیٹوں سے نوازتا ہے تو کسی کو  صرف بیٹیوں سے اور کسی کو  نہ بیٹے نہ بیٹی ۔چنانچہ ارشاد ِباری تعالیٰ ہے ۔

یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَۙ(۴۹) اَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-وَ یَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًاؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ(۵۰)

ترجَمۂ کنز الایمان:۔جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے بے شک وہ علم و قدرت والا ہے۔(پ25،الشوریٰ:50،49)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں چاہیے کہ ہم جس طرح بیٹے کی ولادت پر مسرت کا اظہار کرتے ہیں اسی طرح بیٹی کی ولادت پر بھی خوب خوب خوشیاں منائیں  ۔ اورجو لوگ بیٹیوں کی پیدائش سے چِڑتے(خفا ہوتے) ہیں،منہ بگاڑ لیتے ہیں بلکہ جو  بدنصیب  اَول فَول بک کر کُفرانِ نعمت (نعمت کی ناشکری )کے گناہ میں  بھی مبتلا ہوجاتے ہیں انہیں اس بارے میں غور کرنا چاہیے ۔یادرکھئے! بیٹیوں کی پیدائش پر منہ بگاڑ کر ناراض ہوجانا یہ زمانۂ جاہلیت کے کفار کا طریقہ ہےکہ وہ لوگ بیٹیوں کو زِندہ