Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

خُدّام وغلام، دِلْبَنْدو جِگَرْپَیْوَنْد سب نے آئینِ وَفاادا کرکے حضرتِ امام عالی مقام امام حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   پر اَپنی جانِیں فدا کردیں تو پھرسیّدِ انْبیاء صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا نُورِ نَظَر، فاطمہ زَہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کا لَخْتِ جِگَربے کسی و بُھوک پِیاس کی حالَت میں آل واَصْحاب کی مُفارَقَت(جدائی) کا زَخْم دِل پرلئے ہوئے شَمْشِیر (تلوار)ہاتھ میں لیکر لڑنے کو تیار ہوگیااوراِس کمالِ مہارت و ہُنرمَندی سے مُقابَلہ کیا کہ بڑے بڑے بہادُروں کے خون سے کربلاکے پیاسے  ریگستان کوسیراب فرمادیا اورنعشوں کے اَنْبار لگادِیئے، بالآخِر تیر اَنْدازوں کی جَماعَتِیْں ہر طَرَف سے آگئیں اورامام تِشْنَہ کام ،امام حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کو گھیر کر ہر طرف سے تیر بَرسانے شروع کردیئے،تیروں کی بَوچھاڑ میں نُورَانی جِسْم زَخْموں سے چکنا چُور اور لہُولہان ہوگیا، ایک تیر پیْشانی اَقْدس پر لگا اور آپ گھوڑے سے نیچے تَشریف لے آئے،ظالموں نے نیزوں پر رکھ لیا اور آپ شَرْبَتِ شَہادَت سے سیراب ہوگئے۔

اِس مَعرِکَہ ظُلْم وسِتَمْ میں اگربڑے سے بڑا بہادُربھی ہوتا تو اُس کے حَوصَلے پست ہوجاتے اور سرِ نیاز جُھکادیتا مگر فَرزَنْد ِرَسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو مَصائِب کا ہُجوم اپنی جگہ سے نہ ہٹا سکا اور ان کے عَزْم و استِقلال میں فَرْق نہ آیا، حَق وصَداقَت کا حامی مُصِیْبتوں کی بھیانک گھٹاؤں سے نہ ڈرا اور طُوفانِ بَلا کے سِیلاب سے اس کے پائے ثَبات(استقلال،ثابت قدمی) میں جُنْبِشْ بھی نہ ہوئی۔ راہِ حَق میں پہنچنے والی مُصِیْبَتوں کاخوش دِلی سے خَیْر مَقْدم کیا،اَپنا گھر لُٹانا اور اپنا خون بہانا منظور کیا مگر اِسلام کی عزت