Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

ایذا ئیں پہنچائی گئیں،(شہادتِ امام حسین کے بعد ) یہی ابنِ زیادمُوصل میں تیس ہزار فوج کے ساتھ اُترا۔ مختار نے ابراہیم بن مالک اَشترکواس کے مقابلہ کیلئے فوج لے کربھیجا،موصل سے پندرہ کوس کے فاصلہ پر دریائے فُرات کے کنارے دونوں لشکروں میں مُقابلہ ہوا اورصُبح سے شام تک خوب جنگ رہی۔ جب دن خَتْم ہونے والا تھا اور آفتاب قریبِ غُروب تھا اس وقت ابراہیم کی فوج غالب آئی، ابنِ زیادکوشکست ہوئی، اس کے ہمراہی بھاگے۔ ابراہیم نے حکم دیا کہ فوجِ مُخالف میں سے جو ہاتھ آئے اس کو زندہ نہ چھوڑا جائے۔ چنانچہ بہت سے ہلاک کیے گئے۔ اسی ہنگامہ میں ابنِ زیاد بھی فُرات کے کنارے مُحرم کی دسویں تاریخ  67ھ؁ میں مارا گیااوراس کاسر کاٹ کرابراہیم کے پاس بھیجا گیا، ابراہیم نے مختارثقفی  کے پاس کوفہ میں بھجوایا، مختار نے دارُ الْامارت (دارالخلافہ ) کوفہ کو آ راستہ کیا اوراہلِ کوفہ کو جمع کرکے ابنِ زیاد کاسرِناپاک اسی جگہ رکھوایا جس جگہ اس مغرور نے حضرت امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کا سرِ مبارک رکھا تھا۔ (سوانح کربلا ص  ۱۸۲ بتغیر  قلیل)

جس وقت ابنِ زِیاد اوراس کے سرداروں کے سر مختارکے سامنے لاکر رکھے گئے توایک بڑاسانپ نُمودار ہوا، اس کی ہیبت سے لوگ ڈر گئے وہ تمام سروں پر پھرا جب عبیداللہ ابنِ زیاد کے سر کے پاس پہنچا اس کے نتھنے میں گُھس گیا اور تھوڑی دیر ٹھہر کر اس کے مُنہ سے نکلا، اس طرح تین بار سانپ اس کے سر کے اندر داخل ہوا اور غائب ہوگیا۔(سنن الترمذی، کتاب المناقب، باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ، الحدیث:۳۸۰۵، ج۵، ص۴۳۱)