اُدھار آئس کریم

ننّھے میاں کی کہانی

اُدھار آئس کریم

* مولانا ابوعبیدعطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء

اَمّی  پیسے دیجئےنا ، مجھے آئس کریم کھانی ہے۔ ننھے میاں نے اَمّی سے پیسےمانگے تو اَمّی نے کہا : بیٹا! ابھی دو گھنٹے پہلے تو آپ نے آئس کریم کھائی ہے۔ ننھے میاں نے کہا : اَمّی! اتنی گرمی ہورہی ہے اور گرمی میں تو ٹھنڈی چیزیں کھانی چاہئیں نا! اَمّی نے کہا : گرمی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر دو گھنٹے بعد آئس کریم کھائیں۔ زیادہ آئس کریم کھانےسے دانت خراب ہوتے ہیں اور صحت بھی خراب ہو جاتی ہے۔ جب امی نے ننھے میاں کو آئس کریم کے لئے پیسے دینے سے صاف انکار کردیا تو ننھے میاں خاموش ہوگئے اور صوفے پر بیٹھ کر سوچنے لگے کہ کس طرح آئس کریم کھا سکتے ہیں؟ خیال آیا کہ دادی کے پاس چلتے ہیں اور ان سے پیسے مانگتے ہیں ، دادی کے کمرے میں جا کر دیکھا تو دادی سو رہی تھیں ، لہٰذا مایوس ہوکر واپس پلٹے اور صوفے پر بیٹھ کر پھر سوچنے لگے ، اچانک  ان کے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا اوروہ خاموشی سے گھر سے باہر نکل کر دکان پر پہنچ گئے اور 25 روپے والی  آئس کریم نکلواکر کھانا شروع کر دی پھر کہنے لگے : انکل! اس آئس کریم کے پیسے آپ کو بعد میں دوں گا ، دکان دار نے پہلے تو ننھے میاں کو حیرت سے دیکھا پھر سوچا کہ اس بچّے نے آئس کریم کھانا شروع کر دی ہے اب واپس بھی نہیں لے سکتا اور یہ بچّہ اپنے ابّو کے ساتھ دکان پر چیزیں خریدنے آتا رہتا ہے ، بعد میں پیسے لے لوں گا لہٰذا ننھے میاں کو کہا : بیٹا! اگر پیسے نہ ہوں تو چیز خریدنے سے پہلے بتایا کرو! بعد میں بتانے کا کیا فائدہ ٹھیک ہے اب جاؤ لیکن شام تک پیسے دے دینا ورنہ آپ کے ابّو کو شکایت کردوں گا ، ننھے میاں اپنے آئیڈئیے پر عمل کرتے ہوئے دُکان سے باہر آئے اور بڑے مزے سے آئس کریم کھاتے ہوئے گھر میں داخل ہوگئے۔ اَمّی نے ننھے میاں کے ہاتھ میں آئس کریم دیکھی  تو پوچھنے لگیں : ننھے میاں! بہت بری بات ہے میں نے منع کیا تھا لیکن آپ نے میری بات نہیں مانی اور یہ بتائیے کہ  آئس کریم کے پیسے کہاں سے آئے؟ ننھے میاں نے بڑی سادگی سے جواب دیا :  دکان والے سے ادھار کر کے لایا ہوں اور یہ کہہ کر سیدھے اپنے کمرے میں چلے گئے۔ اَمّی حیرت سے ننھے میاں کو جاتے ہوئے دیکھتی رہیں کہ ننھے میاں نے یہ کون سی نئی بات سیکھ لی ہے پھر اپنے کام میں مصروف ہو گئیں اور ننھے میاں کی یہ بات گھر والوں  کو بتانا بھول گئیں۔

دو دن کے بعد اچانک اَمّی کو ننھے میاں کی بات یاد آ گئی ، ننھے میاں اس وقت دادی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، اَمّی نے ننھے میاں سے پوچھا : آپ نے اپنا اُدھار واپس کر دیا؟ ننھے میاں نے کہا : کون سا اُدھار؟ اَمّی نے کہا : وہی جو آپ آئس کریم والے سے کرکے آئے تھے۔ اوہو! ننھے میاں کے منہ سے نکلا۔ دادی کو ساری بات معلوم ہوئی تو دادی نے ننھے میاں کو سختی سے منع کیا اور سمجھایا کہ آئندہ آپ کبھی بھی کسی سے اُدھار نہیں لیں گے۔ ننھے میاں نے پوچھا : دادی! کیا ادھار لینا گناہ ہوتا ہے؟ دادی کہنے لگیں : نہیں بیٹا! گناہ نہیں ہوتا لیکن ادھار ایک ذمہ داری ہے اگر کوئی ادھار لے اور وقت پر ادا نہ کرے تو لوگ اسے بہت برا سمجھتے ہیں ادھار ضرورت کے وقت لینا چاہئے اور وقت پر ادا کرنا چاہئے۔ قرض لینے والا کبھی قرض کی وجہ سے خود جھوٹ بولتا ہے تو کبھی دوسروں کو جھوٹ بولنے پر مجبور کردیتا ہے ، جیسے! قرض دینے والا اپنا قرض مانگنے آگیا تو قرض لینے والا گھر والوں سے  کہہ دیتا ہے کہ قرض والے کو کہہ دو : وہ گھر پر نہیں ہے۔ اور اگر قرض  دینے والا اسے باہرپکڑ لے تووہ کبھی کبھی تو جھوٹے وعدے بھی کرلیتا ہے۔ ہمارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک سے بہت دعا  کرتے تھے : الٰہی! میں تیری پناہ مانگتاہوں رنج و غم سے اور قرض چڑھ جانے سے۔ (ابو داؤد ، 2 / 129 ، حدیث : 1541) ایک موقع پر کسی نے پوچھا : یَارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! آپ قرض سے اتنی زیادہ پناہ کیوں مانگتے ہیں؟ ارشاد فرمایا : قرض لینے والا جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے۔ (بخاری ، 2 / 108 ، حدیث : 2397) دادی! ہم تو اسکول میں ایک دوسرے سے پیسے مانگ لیتے ہیں ، ذرا! دس روپے دینا ، کل واپس دے دوں گا۔ دادی نے ننھے میاں کو مزید سمجھاتے ہوئے کہا : بیٹا! کوشش یہی کیا کرو کہ کسی سے کچھ مت مانگو ، جتنے روپے آپ کو اَمّی نے دیئے ہیں اسی پر گزارا کرو ، اگر کوئی چیز کھانے کا دل کرے اور پیسے نہ ہوں تو دل کو منالیا کرو کہ جب میرے پا س اپنے پیسے ہوں گے اس وقت کھالوں گا اور صبر کیا کرو ، اگر آپ نے کسی سے ادھار لیا اور وقت پر نہ لوٹایا تو بعض اوقات قرض دینے والا سب کے سامنے اپنے پیسے مانگ لیتا ہے جس سے بڑی شرمندگی  ہوتی ہے۔ ننھے میاں فوراً بول پڑے : جی ہاں دادی! ایک مرتبہ  اسکول میں سلیم نے عمیر سے 50 روپے لئے تھے پھر واپس نہیں کئے تو عمیر نے سلیم کو تھپڑ مار دیا تھا اور کہا تھا کہ  میرے پیسے واپس کردو ورنہ میں  پرنسپل سے تمہاری شکایت لگادوں گا۔ دادی نے کہا : بس بیٹا! قرض سے بچتے رہو اور اللہ پاک نے آپ کو جتنا دیا ہے اس پر خوش رہو۔ پھر دادی نے دس دس والے پانچ نوٹ ننھے میاں کے ہاتھ پر رکھے اور  کہا : اب یہ 50 روپے لو اور فوراً جاکر  دکاندار کو دو اور اس سے معافی مانگو کہ انکل میں آئس کریم کے پیسے دینا بھول گیا تھا ، مجھے معاف کر دیں۔ ننھے میاں نے حیرت سے روپوں کو دیکھا اور کہا : دادی! دکاندار کو تو 25 روپے دینے ہیں اور آپ نے 50 روپے دےدیئے؟ دادی نے ننھے میاں کو پیار کرتے ہوئے کہا : زیادہ اس لئے دیئےہیں کہ آپ ایک آئس کریم واپس آتے ہوئے کھا لیں ، یہ سنتے ہی ننھے میاں خوشی خوشی دکاندار کی طرف چل پڑے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code