madani channel
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے

مدنی چینل

دعوت اسلامی کا تاریخ ساز کارنامہ

عصر حاضر کے ذرائع ابلاغ میں الیکڑونک میڈیا کی اہمیت و افادیت سے کسی کومجال انکار نہیں معاشرہ  میں موجود ہر فرد  اسی الیکڑونک میڈیا کےذریعے حالات حاضرہ  سے باخبر رہنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ الیکڑونک میڈیا اپنی ایجاد سے ہی لوگوں کی  توجہ کا مرکز بنارہا اورآج اس ترقی یافتہ دور میں ہر شخص اپنی بات دوسروں تک پہنچانےکےلئے کسی نا کسی سوشل میڈیا کے ذرائع کا استعمال کرنا ناگزیر سمجھتا ہے۔سوشل میڈیا کے اثرات اس تیز تر دور میں بڑی تیزی کےساتھ معاشرے کو سنوارنے یا بگارنے میں اثر پزیر ہورہے ہیں  ہر ذہن اپنی سوچ اور سمجھ کےمطابق اس پلیٹ فارم سے مستفید ہورہا ہےاور کوئی ایسا طبقہ نہیں جو اس کی اہمیت کا منکر ہو اورجب سے موبائل  کااستعمال عام ہوا تب سے توہر پڑھا لکھا یا ناخواندہ شخص اس کو اپنے سوشل ،سماجی، دینی  ،ملکی ، بین الاقوامی حالات سے باخبر رہنے اور تفریحی  کے اچھے برے مقاصد کےلئےاستعمال کررہا ہے۔موجودہ صدی میں قرآن وسنت کی تبلیغ کی عالمگیر دینی تحریک دعوت اسلامی اپنے اوائل سے ہی دین کی تبلیغ کےلئے  ایسے ذرائع استعمال کرتی چلی آئی ہے جس سے دین کو تقویت ملے اور عوام الناس کو اسلامی معلومات صحیح  منھج پر حاصل ہوں۔

ذرائع ابلاغ اور دعوت اسلامی:

عام رجحان سے ایک الگ نقطہ نظر اور مضبوط اسلوب کو پیش نظر رکھ کر جب دعوت اسلامی نے عام لوگوں کو دین پر عمل پیرا ہونےکی دعوت دی تو ابتدائی مراحل میں قرب وجوار کےلوگ کشاں کشاں  بانی دعوت اسلامی  کے من موہنے انداز تبلیغ سے متاثر ہوکر حلقہ یاراں بنتے چلے گئے لیکن جوں جوں میدان تبلیغ میں دعوت اسلامی کو وسعت ملتی گئی توں توں دعوت اسلامی نے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر تبلیغ دین کے  لئے موثر ذرائع تبلیغ کو استعمال میں لانا شروع کردیا ۔چونکہ دین کا کام کسی علاقہ کی محدود سوچ کی طرح ایک جگہ مقید کرنا مقصودنا تھا بلکہ پورے جہاں  کو اسلام کی روشن تعلیمات سے منور کرنا پیش نظر تھا نیز بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری  کی ذہنی وسعت  جہانگیر ی سوچ،  بالغ نظر ی اپنے معاصرین   کی سوچ سے فزوں تر تھی   اسیلئےآپ کا طائر ہمت بلندیوں کی طرف محو پرواز رہا اور ساری دنیا کےلوگوں کی اصلاح کی عملی کوشش   میں سرگرداں رہ  کر آپ نے ہر اس ذرائع کو اپنے مقاصد تبلیغ میں استعمال کرنا شروع کیا جس سے دین کو فائدہ پہنچے ۔

انفارمیشن ٹیکنولوجی شعبہ کا قیام

امیر اہلسنت کی فکری صلاحیتیں   بحر بیکراں کی طرح وسیع اور معنی خیز  تھیں آپ نے ذرائع ابلاغ  کے وسیع مفہوم کو اسلام  کے لبادہ میں ڈھال کر تبلیغ دین کےلئے استعمال کیا اور دنیا کےبہترین نظام انفارمیشن ٹیکنولوجی کو استعمال میں لاکر ایک اعلی سطح پر آئی ٹی کا شعبہ عالمی مدنی مرکز میں بنایااور تھوڑے ہی عرصہ میں  اس شعبہ کے تحت دین کےکاموں کوخوبصورت موبائل ایپلی کیشنز اور ویب سائٹ کےذریعے دنیا کے اطراف واکناف میں پھیلایا۔40سے زائد موبائل ایپلی کیشنز اور ویب سائٹ کےذریعے دنیابھر کے ناصرف مسلمان بلکہ غیر مسلم بھی  دعوت اسلامی کے آئی ٹی شعبہ کی خدمات سے مستفید ہورہے ہیں۔

دنیا بھر کےلوگوں کو اصلاح  کی عملی تدبیر

امیر اہلسنت  کے علمی ، تبلیغی ، تحریری  اور روحانی سفر   کی  برکات  کوحاصل کرنے کےلئے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ  اپنی قیام سے ہی مرکز توجہ بنا رہا جہاں ہرروز ایک کثیر تعداد اپنی ذہنی  وجسمانی، روحانی و وجدانی تسکین  اور زندگی کو اسلامی اسلوب زندگی میں ڈھالنےکےلئے موجود رہتی ہے  لیکن عام جہت تربیت کےلئے بہت ضروری تھا کہ دعوت اسلامی کے میر کارواں دنیا بھر کا سفرکرکے لوگوں کی اصلاح کا باعث بنیں مگرہر ملک جانا ہر جگہ پہنچنا  ناممکن تو نہیں لیکن ممکن بھی ناتھا کیونکہ امت کی اصلاح کےلئے بہت کچھ تحریری تنظیمی اورعلمی کاموں کا بھی سلسلہ جاری رکھنا تھا اور لوگوں کی اصلاح کے سفر کو بھی جاری رکھنا بھی ضروری تھاچنانچہ اس اہم مقصد کو عملی شکل دینےکےلئے  آپ  کے تربیت یافتہ افراد  پر مشتمل مرکزی شوری نے   میڈیا چینل کو  دینی تبلیغ کےلئے  عملی طور پر استعمال کرنے کا عز م کیا اور 10 رمضان المبارک 1429  کو مدنی چینل  کی بنیاد رکھ کر ایک تاریخ ساز کارنامہ سرانجام دیا۔

کامیاب چینل کا آغاز

مدنی چینل کے قیام کےبعد اس چینل کی ضرورتوں کو پوراکرنا جبکہ دنیا میں اور بھی بہت سے چینلز موجود تھے جہاں ہر چیز ہر شخص کے  مزاج کےمطابق دستیاب  ہوتی تھی لیکن مدنی چینل کو کسی اہم مقصد کےلئے استعمال کرنا تھا تو اس کےلئے جدید تقاضوں کو بھی پورا کرنا تھا اور ایک کامیاب چینل  کے طور پر مدنی چینل کو چلانا بھی تھا۔نیت صاف منزل آسان  اور جو اللہ کی راہ میں اخلاص سے قدم بڑھاتا ہے تو اللہ کی رحمت دوڑ کراس شخص کو تھامتی ہےاسباب سے بڑھ کر مسبب الاسباب کی طرف نظر تھی اور مقصد اس ذرائع کو دین کےلئے استعمال کرنا تھا۔چنانچہ اللہ کی رحمت پر کامل بھروسہ کرکے  ترقی یافتہ دور کے میڈیا چینلز میں ایک نئے مدنی چینل کا آغاز ہوتا ہے۔

چیلنجز اور کامیاب سفر

کیا پروگرامز ہوں گے، کیسے پروگرامز  ترتیب  دیئے جائیں، میڈیا کے تقاضوں کو کون پورا کرے گا، چینل کے اخراچات کیسے پورے ہوں گے، دنیا کی توجہ  مدنی چینل کی طرف مبذول کرانا کیسے ممکن ہوگا، نشریات   کا دورانیہ کتنا ہوگا، صبح وشام   کے پروگرامز کی نوعیت   کیسی ہوگی  وغیرہ وغیرہ  مختلف سوالات ہر شخص کے ذہن میں تھے ، کچھ طنزیہ مزاج لوگ  سادگی کا مزاق اڑارہے تھےلیکن یہ عشق رسول کے متوالے،سنتوں کے پیکر ، اخلاص  وللہیت سے بھر پور  مرکزی شوری کے  پھول اپنے شیخ  کے مزاج  سے باخبر ہوکر عملی میدان میڈیا میں اترےاور دنیا نے دیکھا کہ  ایک سادہ مزاج ، میٹھے میٹھے انداز بول کے ساتھ  دنیا کےلوگوں کی اصلاح کےلئے صلو علی الحبیب  کے دلفریب جملے سے اپنے آواز مدنی چینل  پر بلند کرتا ہے۔

مدنی چینل کی خصوصیات

چینلز کی دنیا حیران وپریشان  یہ کیسے ممکن ہوا، نا ظاہری حالات کی درستگی ،نا چہرے کے خدوخال کا آراستہ پن، نا لباس فاخرنہ ،ناکوئی بناوٹی انداز، نا پروگرامز  میں عورت کی نمائش، نا کوئی اشتہار، ناکوئی پروڈکٹ کی تشہیر، نا وقفہ نا ڈرامہ،فافحاشی ورعریانی کا نام ونشان نہیں   اور ناکوئی  اسٹیج کی سج دھج  بس سادہ مزاج زندگی کےساتھ اللہ اور اس کےرسول کی باتیں ، دین کی سچی سچی باتیں، انبیاء کے قصے ، صحابہ کے تذکرے، اولیاء کی باتیں، دین کے احکامات ، لچھے دار  گفتگو کی جگہ  عام فہم  انداز ،گھنٹوں   پر مشتمل بناایڈوائزمنٹ کے  مسلسل نشریات۔

رفتہ رفتہ مدنی چینل کےدینی تعلیمات پر مشتمل  نت نئے پروگرامز نے دنیا کو ورطہ حیر ت میں ڈال دیا صرف پندرہ سال  کی مدت میں  بےشمار مدنی چینل کےعلم سے بھر پور سلسلوں نے لوگوں کی زندگی میں اصلاحی انقلاب بپا کردیا۔ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح  کی عملی تعبیر  مدنی چینل نے  پوری کردی۔

فکرانگیز  پروگرامز

بچوں سے لیکر بوڑھوں تک کے افراد معاشرہ  مدنی چینل کے  خوبصورت  پروگرامز سے  مستفید ہورہے ہیں۔تربیت نفس، اصلاح معاشرہ، فکری وذہنی نشوونما،  دین  ودنیا  میں سرخرو ہونے  کا راز، کامیاب زندگی کے اصول، فکر آخرت، خوف خدا،عشق رسول، اسلامی تہوار، اسلامی  تہذیب وتمدن، وطن عزیز   پاکستان کی سالمیت اور علاقائی  کلچر کی ترجمانی، فلاحی و سماجی کاموں کی مسرت آفریں خبریں،دینی کاموں کی دھومیں،بین الاقوامی دینی خدمات،قومی مسائل کا دینی حل، معاشرے کے سلگتے مسائل ان کے تدارک کی صورتیں، دینی  ہم آہنگی ،خاندانی  نظام تربیت، رسم ورواج   اور بےشمارے موضوعات پر مدنی چینل کے  کامیاب پروگرام   نے دنیا کے کونے کونے تک امیر اہلسنت کی آواز پہنچائی۔

10رمضان المبارک مدنی چینل   کی سالگرہ اور قیام کا دن ہے اس دن ہم اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس  کریم ذات نے امیر اہلسنت کو ہماری دینی ودنیاوی اصلاح کا باعث بنایا اور ایسے ادارے اور شعبہ ہمیں نصیب کئے جن کے ذریعے ہمیں نیک کا م کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔

مدنی چینل کےبارے میں مزیدبہت کچھ جاننے کےلئے دعوت اسلامی کی ویب سائٹ پر موجود المدینہ لائبریری میں مدنی چینل  سرچ کریں اور جانیئے مدنی چینل کی کامیاب کہانی۔

مدنی چینل

آپ کا اپنا مدنی چینل

کڈز مدنی چینل

کڈز مدنی چینل کی دعوت کو عام کریں