Hazrat Khadija tul Kubra - Umm-al-Momineen
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے

ام المؤمنین حضرت سیدتنا  خدیجۃ الکبری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا

دین اسلام   کے دامن عافیت میں  سب سے پہلے جس خاتون کو    دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی  وہ  ام المؤمنین  حضرت سیدتنا     خدیجہ الکبری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا ہیں ۔ آپ ہی  وہ خوش نصیب خاتون  ہیں جنہیں  سب سے پہلے حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی زوجیت میں آنے کا شرف ملا۔آپ ہی وہ عظیم ہستی ہیں جنہیں خدمت اسلام کی دولت ارزاں ہوئی، آپ ہی وہ   خاتون اول ہیں جن  کی رفاقت   سے  حضور کو ڈھارس ملتی تھی۔آپ عرب کی مشہور متمول تاجرہ ہونے کےساتھ حسن اخلاق  کا مجسمہ خیر تھیں ، مکارم الاخلاق کا پیکر جمیل تھیں، عفت وپاکدامنی      کی وجہ سے عرب  کے تاریک دور میں آپ کو طاہرہ کے لقب  سے آپ کاپکارا جاتا تھا، غریبوں کی دل جوئی ، رحمدلی،  سخاوت  جیسی  صفات جمیلہ کے ساتھ متصف ،شریف النفس، نسب  کےلحاظ سے ارفع بلند ، مال ودولت  میں   سب سے برتر   تھیں۔

آپ  کی ذات مقدسہ کا تعارف:

آپ  کا مکمل نام  سیدہ خدیجہ بنتِ خویلد بن اسدبن عبدالعزی بن قصی ہے، آپ کا نسبی  تعلق خاندان رسالت سے  قصی میں جاکر ملتا ہے ۔آپ کی والدہ محترمہ  فاطمہ بنت زائدہ بن العصم قبیلہ بنی عامر بن لوی سے تھیں۔آپ کو ام ہند کی کنیت سے  پکار اجاتاتھا۔

زمانہ جاہلیت  کی سب سے عزت مآب اور کامیاب خاتون:

عرب کی معاشرے میں جہاں عور ت کو درخور اعتنا بھی سمجھا نہیں جاتاتھا اسی معاشرے میں  حضرت خدیجۃ الکبر ی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا کا مقام  بہت بلند تھا۔زیرک ، دنا ،عقل مند صفات کے علاوہ  آپ ایک کامیاب تاجرہ  کی حیثیث  سے عرب میں مشہور تھیں۔شرفائے عرب اور مکہ کی کئی رئیس   و امراء  اس بات کی خواہش رکھتے تھے  کہ انہیں سیدہ خدیجہ الکبر ی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا کی رفاقت نصیب ہو وہ انہیں رشتہ ازدواج  میں قبول کریں۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا کی مالی حیثیت کا انداز اس بات لگاجاسکتا ہےکہ جب اہل مکہ کے تجاراپنے تجارتی  کارواں کو ملک شام کی طرف بھیجا کرتے تو آپ بھی  تجارتی سامان سے لیس اونٹ  بھیجا کرتی تھیں اور جتنا سامان تجارت قافلہ میں اہل مکہ کے تاجروں کا ہوتا اتنا ہی مال  صرف خدیجۃ الکبر ی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  کا ہوتا تھا۔

حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   سے عقدزوجیت:

حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَانے حضور نبی رحمت  صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ودیانت، عفت وپاکیزگی اور محاسن کےبارے  میں بہت کچھ سن رکھاتھا۔اہل مکہ کا ایک تجارتی کارواں شام کی طرف جانے والاتھا جس میں حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  کا بھی سامان تجارت تھا۔اس بارآپ علیہ الصلاۃ والسلام کے پیارے چچا ابو طالب نے مشورہ دیا کہ حضرت خدیجہ کا سامان تجارت  آپ لے جائیں یقینا وہ آپ کو دوسروں پر ترجیح دیں گی کیونکہ وہ آپ کےاخلاق کےبارے میں واقفیت رکھتی  ہے حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے  کسی کے پاس سائل بن کر جانا گوارا نہیں کیا اور اپنے شفیق چچا  سے ارشاد فرمایا :’’کہ شاید وہ خود  ہی اس سلسلہ میں رابطہ کرے‘‘۔

حضرت خدیجہ کو جب آپ علیہ الصلاۃ و السلام  اور آپ کے چچاکے درمیان ہونے والی گفتگو کا پتا چلا تو آپ نے خود حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پیش کش کی اورجس کو حضور نے قبول فرمایا۔حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  نے اس سفر میں اپنے غلام میسرہ کو بھی حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رفاقت میں  بھیجا اور تاکید کی کہ وہ حضور کی کسی بھی بات کی مخالفت نہ کرنے اور نا کسی حکم کی خلاف ورزی کرے۔

شام کے اس سفر میں حضور نبی رحمت  دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    پر الطاف ربانی کی بارشیں حضرت خدیجہ کے غلام نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ، رفیق سفر پر مہربانی ، شفقت اور حسن اخلاص سے پیش آنے کا رویہ پھر سامان تجارت میں دوسروں کی بانسبت کثیر نفع ملنااس کےعلاوہ عیسائی راہب کا حضور کی تعظیم کرنا حضور کی نبوت کی گواہی دینا یہ سب کچھ میسرہ بغور دیکھ رہا تھا جب یہ قافلہ نفع بخش تجارت کےساتھ واپس مکہ کی طرف روانہ ہوا تو میسرہ غلام نے اپنی مالکہ کو آنکھوں دیکھا حال بتایا۔حضرت خدیجہ پہلے ہی سے حضور   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    کے احوال، صادقت وامانت اور پاکیزگی کےبارے میں  خوب واقفیت حاصل کرچکی تھی پھر قافلہ کا نفع کےساتھ لوٹنے نے آپ کو اور زیادہ متاثر کردیاتھا،چنانچہ حضرت خدیجہ نے حضرت ابو طالب کےذریعے پیغام رشتہ بھیجاجس پر حضرت ابو طالب نے خوشنودی کا اظہارکیاا ور یوں حضرت خدیجہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  کا رشتہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   سے ہوا۔

مؤمنوں کی پہلی ماں کےفضائل وکمالات:

حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے رشتہ زوجیت کےبعدمکہ کی کامیاب تاجرہ  کی حیثیت عام عورتوں جیسی  نہیں  رہی بلکہ  انہیں ام المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  ہونے کا اعزاز ملا، محسنہ اسلام  ہونے کا شرف ملا۔حضور کی غمگسارزوجہ ہونے کاشرف ملا۔پھر حضور کو بھی آپ سے بےپناہ محبت تھی آپ نے ام المؤمنین حضرت خدیجہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  کے ہوتے ہوئے دوسرانکاح نہیں کیا،آپ   کی مفارقت کےبعد اکثر حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام آپ  کا تذکرہ کیاکرتےتھے، آپ سے تعلق رکھنے والے رشتو ں کا بھی احترام فرمایا کرتے تھے حتی کہ کاشانہ اقدس میں آنے والے تحائف کو ام المؤمنین  کی سہلیوں کےپاس بھیج دیا کرتے تھے ۔

چار خوش نصیوں خواتین میں سے ایک فضیلت والی  خاتون:

ام المؤمنین  کو یہ بھی شرف حاصل ہو اکہ آپ  ان چارفضیلت والی جنتی خواتین (۱) ...خدیجہ بنتِ خُوَیْلِد  (۲) ...فاطِمہ بنتِ مُحَمَّد  (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  (۳) ...فِرعون کی بیوی آسیہ بنتِ مُزَاحِم (۴) ...اور مَرْیَم بنتِ عِمْران۔  (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُنَّ) میں سے ایک خاتون ہیں   جن کی فضیلت کے بارے میں حدیث رسول مسند امام احمد میں حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہما مروی ہے چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا فرماتے ہیں کہ :’’ یک بار رسولِ کائنات،  شہنشاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے زمین پر چار۴ خُطُوط  (Line's)  کھینچ کر فرمایا:  تم جانتے ہو یہ کیا ہیں؟ صحابۂ کِرَام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی:” اَللہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بہتر جانتے ہیں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جنتی عورتوں میں سب سے زِیادہ فضیلت والی یہ عورتیں ہیں:خدیجہ بنتِ خُوَیْلِد،فاطِمہ بنتِ مُحَمَّد،فِرعون کی بیوی آسیہ بنتِ مُزَاحِم  اور مَرْیَم بنتِِ عِمْران۔ ہیں(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُنَّ )      

(مسند احمد، مسند بنى هاشم، مسند اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  عبد الله بن العباس   الخ، ۲ / ۲۴۱، الحديث:۲۷۲۰)

حضور کا اپنی  وفا شعار رفیقہ حیات کے بارےمیں تاثرات:

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خدا کی قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب لوگوں نے ایمان لانے سےانکار کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئےتیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور انہیں کے شکم سے اﷲ تعالیٰ نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔

(المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی ، باب خدیجۃ ام المؤمنین ، ج۴، ص ۳۷۲، سیرتِ مصطفی،ص 654)

ام المؤمنین کو رب  ذوالجلال کا سلام:

ایک دن حضرت جبرئیل حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کی  :’’ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم !یہ خدیجہ آرہی ہیں ان کے ساتھ برتن ہے جس میں سالن اور کھانا ہے  تو جب وہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا سلام اور میرا سلام فرمائیں اور انہیں جنت کے اس گھر کی بشارت دے دیں جو ایک موتی کا ہے نہ اس میں شور ہے نہ کوئی تکلیف۔

 (صحیح مسلم، ،الحدیث۲۴۳۲،ص۱۳۲۲،امھات المؤمنین،ص 15)

حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اولاد امجاد:

اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  وہ خوش نصیب اور بلند رتبہ خاتون ہیں جنہوں نے کم وبیش 25 برس تاجدارِ رِسالت،شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت ِ اقدس میں رہنے کی سعادت حاصِل کی اور سِوائے حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُنَّہُ کے کہ وہ حضرتِ ماریہ قبطیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہَا  سے پیدا ہوئے،  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تمام اَوْلادِ اَطہار اِنہیں سے ہوئی۔

(فتح البارى، ، ۷ / ۱۷۲، تحت الحديث:۳۸۲۱ ، بتقدم وتأخر،فیضان ام المؤمنین،ص۳۴)

وصال مبارک:

حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نگاہ کرم میں محسنہ اسلام  ام المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجہ رضی اللہ عنھا  کے مقام ومرتبہ  کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جبتک آپ حضور کی زوجیت میں رہیں تب تک آپ نے دوسرا نکاح نہیں کیا کیونکہ جو پیار، محبت، غمگساری ، دل جوئی، انسیت ،ڈھارس ، ہر معاملہ میں حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ہمنوائی میں شریک  رفیقہ حیات  کی ملنساری، گھریلوں معاملات میں  معاونت اور جب سب نے آپ کو جھٹلایا تو ام المؤمنین رضی اللہ عنھا   وہ ہستی تھیں جنہوں نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی باتوں کی تصدیق کی ،حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دلاسہ دیا، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مدد کی ، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ہر معاملے  میں ساتھ دیا اسیلئے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ام المؤمنین  کی اکثر یاد آتی تھی۔تقریبا  پچس سال کی ازدواجی زندگی حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ساتھ رہی  ۔نبوت کے دسویں سال  10 رمضان المبارک کو    ام المؤمنین  رضی اللہ عنھا  کا سفر آخرت شروع ہوا،آپ کے  جدائی کے صدمے نے پیارے آقا کے قلب مبارک پرحزن وملال کے نقوش چھوڑدیئے تھے، آپ کی داغ مفارقت  اکثر حضور کو یاد آتی تھی۔ایک بار ام المؤمنین رضی اللہ عنھا  کی ہمیشرہ    ہالہ بن خویلد نے بارگاہ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں اذن باریابی  طلب کی  حضور نے جیسے  ہی ان کی آواز سنی تو آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جھر جھری آئی اور   اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت ہالہ بنت خویلد کی آواز ام المؤمنین کی آواز سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھی  بس آپ کی آواز سے حضور کے خاطر عاطر  پر ام المؤمنین کی یاد تازہ ہوگئی تھی ۔

10 رمضان المبارک ا م المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجہ الکبری  رضی اللہ عنھا کا یوم وصال ہے اس دن  دعوت اسلامی  سنتوں کی تبلیغ کی عالمگیر تحریک   ام المؤمنین رضی اللہ عنھا  کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنےکےلئے ام المؤمنین رضی اللہ عنھا کے فضائل وکمالات بیان کرنے اور آپ کی خدمت میں ایصال ثواب کرنےکےلئے علم و عمل سے بھر پور مدنی مذاکرہ کا اہتمام کرتی ہے جس میں عالم اسلام کی عظیم شخصیت ،لاکھوں دلوں میں چراغ  عشق مصطفی  جلانے والی نادر روزگار ،نابغہ عصر پیکر سنت رسول،پیکر عشق نبی، محب اہلبیت ، عالم باعمل، تقوی وپرہیزگار ی کی تصویر پابند شریعت  حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری شرکت کرکے ام المؤمنین کی دینی جدوجہد سے  عام وخاص  کومطلع کرتے ہیں۔

ا م المؤمنین حضرت سیدتنا  خدیجہ الکبر ی رضی اللہ عنھا کی سیرت کے حوالے سے مکتبۃ المدینہ نے  ایک رسالہ   امھات المؤمنین اورایک کتاب فیضان امھات المؤمنین کے نام سے بھی پیش کیا ہے ۔ اس رسالہ اور کتاب میں آپ رضی اللہ عنھا کی پیاری سیرت کےحوالے سے بہت مفید معلومت   درج کی گئیں ہیں ۔یقینا 10 رمضان المبارک  کا دن آپ کی سیرت کو زیر مطالعہ لاکر خواتین اسلام ، بنات المسلمین، اخوات  المسلمین، دختران ملت  اپنے زندگیوں کو بدل سکتی ہیں۔ایک عورت باوفا سلیقہ شعار ،ہمدم وغمگسار بیوی، زوجہ  کیسے  بنتی ہیں یہ سب کچھ آپ کو سیرت المؤمنین پڑھ کر پتا چلے گا۔

اللہ تعالیہم سب کو ام المؤمنین رضی اللہ عنھا کی دینی خدمات کےصدقےاخلاص کےساتھ دعوت اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے  ۔آمین! بجاہ النبی الکریم  صلی اللہ تعالی  علیہ وسلم۔

 

 

 

حضرت خدیجۃ الکبری

یہ شان ہے انکے غلاموں کی قسط 03 - سیرتِ حضرت خدیجۃ الکبرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

خدیجۃ الکبریٰ

حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا یومِ عرس کب منایا جاتا ہے؟