fatima tuz zehra
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے

خاتون جنت  حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمۃ الزّہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا

کائنات رنگ وبو میں قدرت کا سب سے حسین شہکار  ذات مصطفی صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم  ہے  آپ کا وجود مسعود وجہ تخلیق کائنات ہے ، قدرت کی نگاہ میں آپ وہ عبد منیب ہیں جو بشریت ونورانیت کے حسین امتزاج    کےساتھ مقام ورفعنا لک ذکرک پر فائز ہیں جہاں جب سب مخلوق کے ذکر ختم ہوتے ہیں  تو وہیں سے آپ کے ذکر کی رفعت کا آغاز ہوتا ہے۔ایسے ہی  ممدوح کائنات صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کی نگاہ ناز   میں جس ہستی کا مقام ومرتبہ ہے ، جو  تسکین ذات مصطفی ہے، جو راحت جان مجتبی ہے، جو  جگرگوشہ رسالت خیر الوری ہے، جو تصویر حسن   صل علی ہے ، جو نور نظر سیدا ہے ، جو قرار جان سرورا ہے،جو  باعث  انبساط سید الانبیاء ہے، جو نگہت  گلشن رسالت ہے، جو شبیہ وجہ مصطفی ہے، جو قدوقامت رسول کا عکس جمیل ہے، جو حوران جنت کا غور ہے، جو لطافت حورکا  نور ہے، جو نساء العالمین کا سرور ہے، جو حیاء کا دستورہے، جو فقر کا غیور ہے، جو عبادت  کا  خوگر ہے ، جو اھل بیت  رسول کا پھول ہے،جو محسنہ کائنات  خدیجہ الکبری  کے نگاہوں کا  نور ہے،جو علی کے گھرانےکی آن ہے، جو عزت وعظمت  کی پہچان ہے جو نبی کی نسل کی شان ہے  جو پروردگار عالم  کی اطاعت شعار ہے  وہ شہزادی کونین  اُمُّ السّادات، مخدومۂ کائنات، دُخترِ مصطفٰے، بانوئے مرتضیٰ، سردارِ خواتینِ جہاں  وجِناں  ، حضرتِ سیِّدَہ، طیِّبہ، طاہِرہ ، زاکِیہ، راضِیہ، مرضیہ، عابِدہ، زاہِدہ، محدِّثہ، مُبارَکہ، ذکِیَّہ، عذراء، سیِّدَۃُ النِّسَاء، خیرُالنِّسَاء، خاتونِ جنّت، اُمُّ الحَسَنَین  سیدہ کائنات ماں خاتوں جنت فاطمۃ الزہراء    رضی اللہ تعالی عنہا ہیں۔

اسم بامسمی سیدہ کائنات رّضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَا کا  تعارف:

طلوع اسلام سے 5 سا ل پہلے  محسنہ کائنات رضی اللہ تعالی عنہا کےبطن اقدس سے کاشانہ رسالت  میں  نبی آخر الزمان صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم  کی سب سے پیاری لاڈلی شہزادی  کونین رضی اللہ تعالی عنہا کی ولادت باسعادت   ہوئی ،فاطمہ  نام نامی اسم گرامی سے موسوم کیاگیا ۔ فاطمہ لفظ  کا مصدر فطم ہے جس کے معنی  دورہونا  چونکہ  اللہ رب العزت نے آپ کو آپ کی اولاد امجاد کو اور آپ سے عقیدت و محبت رکھنے والے کو دوزخ کی آگ سے درو کیا ہےاس لئے آپ کا نام فاطمہ ہوا   اور یہ نام رکھنے کی حکمت کےبارے میں خود سرورکائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم  نے  ارشاد فرمایا:’’ اِنَّمَا سُمِّیَتْ فَاطِمَۃُ لِاَنَّ اللہَ فَطَمَھَا  وَمُحِبِّیْھَا عَنِ النَّارِ ‘‘ فاطمہ نام اس لئے رکھا گیاکہ اللہ نے  اسے  اور اس  سے محبت کرنے والے کو نار جہنم سے آزاد کیا ہے۔

 (کَنْزُ الْعُمَّال،  ج۱۲، ص۵۰، الحدیث:۳۴۲۲۲)

مستدرک للحاکم میں حضرت سیدنا عبد اللہ ابن مسعود سے روایت ہےکہ  رسول اللہ نے فرمایا:’’ اِنَّ فَاطِمَۃَ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا فَحَرَّمَ اللہُ ذُرِّیَّتَھَا عَلَی النَّارِترجمہ: بے شک فاطمہ نے پاک دامنی اختیار کی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی اولاد کو دوزخ پر حرام فرما دیا ہے۔‘‘

(اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحَاکِم، ج۴، ص۱۳۵، الحدیث۴۷۷۹)

پاک دامن بی بی فاطمہ رّضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَا جن کی زندگی عفت وپاکیزگی ، شرم وحیا ، عبادت وریاضت ،زہد وتقوی  ،توکل ویقین   ،خشیت الہی ، خوف خدا وعشق رسول       میں گزری ،جن  کا لمحہ لمحہ عبادت الہی میں گزرا ہو ، جن کی شان وشوکت  پر قدسیاں بھی   رطب اللسان ہوں، جن کی دہلیز پر  سردار ملائکہ کوبھی بلااجازت  آنے کی ہمت  نہ ہو  وہ سیدہ طاہرہ  باغ تطہیر کی زہراء    کی شان یہ ہےکہ ان سے عقیدت ومحبت رکھنے والا بھی نار دوزخ  سے نجا ت پائے گا تو ان کی اپنی نسل پاک  کی  کیاشان ہوگی ۔

جنت کی خوشبو: کیا  بات    رضاؔ  اُس    چمنستانِ  کرَم    کی

زَہرا ہے کلی جس میں  حسین اور حسن پھول

باغ جنان کی زہرا سیدہ و طاہرہ   رضی اللہ تعالی عنہاکا ایک لقب زہرا  یعنی کلی ہے  وہ بھی جنت کی کیونکہ آپ کے جسم اطہر  کو کبھی ان کیفیات سے گزرنا نہیں پڑا جن کیفیات سے خواتین دوچار ہوتی ہیں اور پھر آپ  کے مبارک  وجود سے  جنت کی خوشبوئیں آتی تھیں ، آپ کا وجود خوشبوئے جنت سے معطرومعنبر رہا کرتاتھا اسیلئے  سرکار والا تبار صَلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلَیْہِ وَالہٖ وسَلَّم آپ رضی اللہ تعالی عنہاکے جسم سے جنت کی خوشبو سونگھا کرتے تھے۔معجم الکبیر میں اور مستدرک للحاکم  میں سرکا ر دوعالم  کی ایک حدیث مبارک ہے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلَیْہِ وَالہٖ وسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اِذَا اَنَا اِشْتَقْتُ اِلٰی رَائِحَۃِ الْجَنَّۃِ شَمَّمْتُ رِیْحَ فَاطِمَۃَ‘‘ جب بھی میں   جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں   تو فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا ہوں  ۔

(معجم کبیر ، ۲۲/۴۰۰،حدیث:۱۰۰۰و ،مستدرک حاکم ،۴/۱۴۰،حدیث:۴۷۹۱)

بتول و فاطِمہ زَہرا لقَب اس واسطے پایا

کہ دنیا میں  رہیں  اور دیں  پتہ جنّت کی نِگْہَت کا

(دیوانِ سالک از مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان)

زہرا بتول  کی عبادات وریاضت:

سیدہ فاطمۃ الزہرا     جگر پارۂ  رسول رضی اللہ تعالی عنہا کا ایک لقب بتول ہے   جس کے معنی دنیا سے قطع تعلقی کرنا ، دنیاوی الجھنوں سے علیحدگی اختیار کرنا۔ سورہ مزمل میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًا ترجمہ کنز الایمان: اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو ر ہو۔ اس آیت کی  عملی تفسیر سرکار دوعالم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم   کی مبارک زندگی ہے حضور کی عبادات  اور تسبیحات وتہلیات  سے کتب حدیث  بھری پڑی ہیں۔ اور اگر اس آیت  کی تفسیر کاشانہ رسالت میں سیدہ کائنات  رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی میں تلاش کریں تو آپ اپنے بابا جان کے نقش قدم پر عمل پیرا صبح وشام ، دن رات ، ہر گھڑی یاد الہی میں مستغرق رہا کرتی تھیں ۔سیدہ اس آیت کی عملی تفسیر تھی آپ  کی مبارک زندگی  کا لمحہ لمحہ یاد خدا سے معمور تھا، امورخانہ داری ہو یا بچوں کی نگہداشت، شوہر کی اطاعت ہو یا گھریلو ذمہ داری ہر آن ہر ساعت ذکر الہی ، تلاوت قرآن  تسبیحات وتہلیات میں گزارتی ۔آپ کے ذوق عبادت کی کیفیت  دیکھ کر حضرت سلمان فارسی پر رقت کی کیفیت طاری ہوگی چنانچہ آپ فرماتے ہیں :’’ میں  ایک مرتبہ حضور پُرنور، شافِعِ یومُ النشورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم سے سیِّدہ فاطِمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی خدمت میں  حاضِر ہوا۔ میں  نے دیکھا کہ حضراتِ حَسَنَینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  سو رہے تھے اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  ان کو پنکھا جھل رہی تھیں  اور زبان سے کلامِ الٰہی کی تلاوت جاری تھی یہ دیکھ کر مجھ پر ایک خاص حالتِ رِقّت طاری ہوئی۔

 (سفینۂ نوح، حصّہ دُوُم، ص۳۵)

شب زندہ دار سیدہ فاطمہ رّضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَا    کےبارے میں آپ کے لخت جگر  حضرتِ سیِّدُنا امام حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: میں  نے اپنی والدۂ ماجدہ حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کو دیکھا کہ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا (بسا اَوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں  رات بھر نماز میں  مشغول رہتیں  یہاں  تک کہ صبح طلوع ہو جاتی۔

 (مدارج النبوۃ(مترجم)، قسم پنجم، در ذکرِ اولادِ کِرام، سیدہ فاطمۃ الزہرا، ج۲، ص۶۲۳)

شادی کی پہلی رات حجرہ عروسی  میں سیدہ پاک کی کیفیت:

ہجرت کےدوسرے سال  حضور نبی رحمت دو عالم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم  نے اپنی لخت جگر کی شادی خانہ آبادی حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ سے کی ۔یہ شادی پوری دنیائے اسلام کی خواتین کےلئے ایک ماڈل  تھی  کائنات کی سلطنت کے مالک ہوکر انتہائی سادگی پروقار انداز میں  حضور صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم نے اپنے جگر پارہ کو  رخصت کیا  ۔شادی کی پہلی رات  حجرہ عروسی میں سیدہ پاک رّضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَاکی  کیفیت  کےبارے میں  الروض الفائق میں  حضرتِ سیِّدُنا شیخ شعیب حرِیْفِیْش عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَدِیْر نقْل فرماتے ہیں کہ: حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمۃُ الزَّہراء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی جب رخصتی ہوئی اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا حضرتِ سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے گھر تشریف لے گئیں  تو حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے محبت بھری گفتگو کرنے لگے یہاں  تک کہ جب رات کا اندھیرا چھا گیا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا رونے لگیں ۔ حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے پوچھا: ’’اے تمام عورتوں  کی سردار! کیا آپ خوش نہیں  کہ میں  آپ کا شوہر ہوں  اور آپ میری بیوی ہیں  ؟‘‘ کہنے لگیں  : ’’میں  کیونکر راضی نہ ہوں  گی ،آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں  ، میں  تو اپنی اس حالت و معاملے کے متعلِّق سوچ رہی ہوں  کہ جب میری عمر پوری ہو جائے گی اور مجھے قبر میں  داخل کر دیا جائے گا، آج میرا عزّت و فخر کے بستر میں  داخل ہونا کل قبر میں  داخل ہونے کی مانند ہے۔ آج رات ہم اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ   کی بارگاہ میں  کھڑے ہو کر عبادت کریں  گے کہ وہی عبادت کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‘‘ اس کے بعد وہ دونوں  عبادت کی جگہ کھڑے ہو کر ربّ ِقدیرعَزَّوَجَلَّ  کی عبادت کرنے لگے۔

(اَلرَّوْضُ الْفَائِق، المجلس الثامن والاربعون فی ازواج علی بفاطمۃ۔۔۔الخ، ص۲۷۸،ملخصاً)

مخدومہ کائنات حضرت سیدتنا فاطمہ  رضی اللہ تعالی عنہا کی سیرت کےحوالے سے  مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ ایک بہت ہی خوبصورت  کتاب ’’ شان خاتون جنت ‘‘  جس میں  آپ  کے حالات زندگی کو بڑے ہی  دلنشین انداز میں بیان کیا گیا   یہ کتاب دعوت اسلامی  کی گلوبل ویب سائٹ سے  بھی ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔ شان خاتون جنت  کتاب سے چند احادیث اصل ماخذ ومرجع کےساتھ فضائل  ماں خاتوں جنت   کےحوالے سے پیش کی جاتی  ہیں ۔

ممدوحہ کائنات رضی اللہ تعالی عنہا کے فضائل ومناقب بزبان ممدوح کائنات سید الانبیاء صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم   :

سیدہ خدیجہ الکبری کی   نور نظر سیدہ فاطمۃ الزہرا  رضی اللہ تعالی عنہا کی شان والا  کےبارے میں حضور نبی رحمت دو عالم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم  نے ارشاد فرمایا : تمہارے غضَب سے غضَبِ الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری رِضا سے رِضائے الٰہی۔ ‘‘(اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحَاکِم،  ج۴، ص۱۳۷، الحدیث:۴۷۸۳، شان خاتون جنت،ص ۱۹)

’’فاطِمہ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) میرے جِسْم کا حصّہ(ٹکڑا) ہے جو اِسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اِسے پسند وہ مجھے پسند، روزِ قیامت سِوائے میرے نَسَب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نَسَب مُنقَطِع (یعنی ختْم) ہو جائیں گے۔ ‘‘(اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحَاکِم، ج۴، ص۱۴۴، الحدیث:۴۸۰۱، شان خاتون جنت،ص ۱۹)

فاطِمہ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) تمام جہانوں  کی عورتوں  اور سب جنّتی عورتوں  کی سردار ہیں ۔‘‘ مزید فرمایا: ’’فَاطِمَۃُ بِضْعَۃٌ مِّنِّیْ فَمَنْ اَغْضَبَھَا اَغْضَبَنِیْیعنی فاطِمہ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا)  میرا ٹکڑا ہے جس نے اِسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔‘‘ اور ایک رِوایت میں  ہے، ’’یُرِیْبُنِیْ مَا اَرَابَھَا وَیُؤْذِیْنِیْ مَا اٰذَاھَا یعنی ان کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔‘‘

(مِشْکٰوۃُ الْمَصَابِیْح، ، ج۲، ص۴۳۶، الحدیث :۶۱۳۹، شان خاتون جنت،ص ۱۹،۲۰)

سیِّدَہ، زاہِرہ ،  طیِّبہ ،  طاہِرہ

جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں  سلام

سیدہ پاک   کا مقام ومرتبہ:

ہم شکل مصطفی ، تصویر مصطفی ، وجاہت مصطفی، جگر گوشہ مصطفی،جان پارۂ مصطفی، راحت جان  مصطفی سیدہ و عابدہ طیبہ وطاہر فاطمۃ الزہرا  رضی اللہ تعالی عنہا کے فضائل وکمالات، تقوی وپرہیزگاری کی بے مثال مثالیں شمار سے باہر ہیں آپ کی شان والا اتنی  عظیم کہ وہ خوش تو رب خوش وہ ناراض تو رب ناراض۔ آپ کے استقبال کےلئے حضور کھڑتے ہوتے ،آپ کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے، اپنی جگہ پڑبٹھاتے اور یہ  ہی عمل سیدہ پاک اپنے بابا کےلئے کرتیں جب حضور آپ کےگھر تشریف لےجاتےتو آپ حضور کی تعظیم کےلئے کھڑی ہوتیں، ہاتھ تھام کر بوسہ لیتیں اوراپنی جگہ بٹھاتیں۔

(سُنَنِ اَبُودَاؤُد، کتاب الادب ،باب ما جاء فی القیام، ص۸۱۲، الحدیث:۵۲۱۷  ،شان خاتون جنت،ص۲۳)

کنیزکی بجائے  ذکر اللہ کی تلقین:

خاتون جنت سیدہ پاک رّضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَا   کو زہد وتقوع، صبر وقناعت کی نعمت عظمی اپنے بابا جان  سید کائنات صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم   کی تربیت سے ہی ملی تھی حضور صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم   ساری کائنات کے والی ہوکر سادہ طرز زندگی گزارتے ،گھرکےکام کاچ بنفس نفیس  کرتے ، گھریلوں کاموں میں اہل خانہ کا ہاتھ بٹاتے،غلاموں کی کثرت کے باوجود اپنے کام خود سرانجام دیتے۔یہی حال سیدہ کائنات کی زندگی  میں نظر آتا ہے آپ  تصویر جمال مصطفی بن کر سیرت رسول پر عمل پیرا گھریلوں کام  ،افراد خانہ کی خدمت ، تربیت اولاد ، شوہر کے حقوق کی پاسداری ،امورخانہ داری بحسن وخوبی سرانجام دیتیں اور ساتھ ساتھ ذکر اللہ میں بھی مست رہتی ، آپ کام کے دوران کبھی تلاوت قرآن کرتیں تو کبھی تسبیحات وتہلیات  سے  زبان مبارک کو تر رکھتیں لیکن کبھی زبان پر شکوہ غم نہیں لاتیں  بلکہ شکر اور عبادت  میں وقت گزارتیں۔ایک بار جب چکی پیستے  پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑگئے رنگ متغیر ہوگیا، کپڑے گرد آلود ہوئے تو کاشانہ اقدس میں  والد ماجد کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں اور حالت زار سے آگاہ کیا ،مرادانہ  کاموں کےلئے خادم  کےلئے عرض گزار ہوئیں۔حضور نے اپنی شہزادی کی  روداد سن کر ارشاد فرمایا: ’’تمہیں  ہمارے پاس خادم تو نہیں  ملے گا، کیا میں  تمہیں  ایسی چیز نہ بتاؤں  جو خادِم سے بہتر ہے؟تم جب بستر پر جاؤ تو 33بار سُبْحٰنَ اللہ، 33بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہاور 34بار اللہُ اَکْبَر پڑھ لیا کرو۔‘‘

(صَحِیْح مُسْلِم،کتاب الذکر والدعاء والنوبۃوالاستغفار،باب التسبیح اول النھاروعند النوم، ص۱۰۴۸، الحدیث:۲۷۲۸)

حضورعلیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی پیاری لاڈی شہزادی کی ظاہری حالت پر ترس نہیں کھایا بلکہ صبر وشکر اور رب سے بہت اجر  ملنےکےلئے  ذکر اللہ کی نصیحت کی   اور حضور نے اپنی لخت جگرکو  خادم بجائے تسبیح وتحمید وتکبیر کی  تلقین کی یہ  ہی وہ قیمتی وظیفہ ہے جس کو تسبیح فاطمہ بھی کہتے ہیں۔ا س تسبیح فاطمہ  میں کائنات کی تمام عورتوں کے لئے  خزانہ ہے جو خاتون چاہتی ہےکہ اسے کبھی تھکان تھکاوٹ اور بھوک کااحساس دامنگیر  نہ ہو تو سبحان  اللہ کی تسبیح کو معمول  بنائے، جو چاہتی ہے کہ  رزق میں برکت ہو نعمتوں میں اضافہ ہو اسے چاہیئےکہ   الحمد للہ کی  تسبیحات سے  شکر خداوندی بجا لا ئے اور جو چاہتی ہےکہ اسے عزت ملے ،خاندانی وجاہت نصیب ہو تو اسے چاہیئےکہ وہ    اللہ اکبر سے رب کی کبرائی بیان کرے پھر دیکھے کہ تسبیح فاطمہ سے اس کی زندگی میں  راحت، سکون ،چین ، آرام  اور عبادات کا ذوق  کیسے پیدا ہوتا ہے۔

حضور کا وصال مبارک اور جنت میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم  سے ملاقات:

حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی پیاری شہزادی کو پہلے  ہی سے باخبر کردیاتھا کہ ’’اَنْتِ اَوَّلُ اَہْلِیْ لُحُوْقًا بِیْ یعنی میرے گھر والوں  میں  سب سے پہلے تم (وفات پا کر) مجھ سے ملو گی۔

‘‘ (حِلْیَۃُ الْاولیاءِ وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء، ذکر النساء الصحابیات، فاطمۃ بنت رسول اللہ، ج۲، ص۵۰، الحدیث:۱۴۴۳)

حضور علیہ الصلاۃ و السلام  کے وصال ظاہری کے بعد خاتون جنت کی مبارک زندگی میں غم کی کیفیت ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ فراق رسول  سے لبوں کی مسکراہٹ  بھی ختم ہوگئی  اور وصال نبی  کے چھ ماہ بعد  سب سے پہلے جنت میں حضور سے ملالنے کا شوق لئے  3 رمَضانُ المبارَک سِنّ 11 ہِجری منگل کی رات سیِّدَہ، طیِّبہ ، طاہِرہ حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمۃُ الزَّہراء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  نے داعیٔ اَجَل کو لَبَّیْک کہا۔

ام الحسنین سیدہ فاطمۃ الزہرا  کی سیرت وکردار، عبادات وریاضت،ذکر الہی کا ذوق وشوق اور آپ کی مبارک زندگی کے قابل رشک ایام سے متعلق مکتبۃ المدینہ کی  شائع کردہ خوبصورت کتاب’’ شان خاتون جنت ‘‘   کا مطالعہ آپ کےعلم میں اضافہ کا باعث بنے گا۔اس کتاب میں آپ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو زیر تحریر لگایاہے۔خصوصا یہ کتاب بنات المسلمین  کے لئے ایک نایاب کتا ب ہے  ۔اس کتاب میں  سیرت فاطمہ  سے متعلق بہت کچھ جاننے کےلئے علمی مواد موجود  ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو اور خصوصی طور پر دختران ملت کو سیدہ پاک کی سیرت سے وافر حصہ عطا فرمائے اورہمیں بنت رسول رّضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَاکے روحانی فیوض وبرکات سے مالامال کرے۔                                       آمین! بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم

حضرت سیدتنا فاطمہ

حضرت سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اُمت محمدیہ کے لئےدعا

  تسبیحِ فاطمہ

تسبیحِ فاطمہ