ameer e muawiya
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے

فیضان حضرت امیر معاویہ  رضی اللہ عنہ

حضور نبی رحمت  صلی اللہ علیہ وسلم  کے اصحاب  آسمان ہدایت کے وہ چکمتے دمکتے  ستاریں ہیں جن کی روشنی  میں  آنے والا گمراہی  کے اندھیروں سے نکل کر  ہدایت   رستے پر گامزن ہوجاتا ہے۔اصحاب رسول محبت رسول کا وہ خوبصورت گلدستہ ہے جس کی خوشبو سے مشام جاں معطر ہوتےہیں، اصحاب رسول  علم وعمل کے وہ اعلی مراکز  ہیں  جن کی پیروی  سے علم وعمل  کے چشمے پھوٹتے ہیں،اصحاب رسول ایمان کی علامت ، حب رسول کی پہچا ن ہیں ، اصحاب رسول علوم نبوت کے حقیقی وارث اور علوم  قرآن کے   ماخذ ومنبع ہیں،اصحاب رسول  اسوۂ رسول کا نمونہ اور ماڈل ہیں یہ  وہ بلند پائے کی ہستیاں ہیں جن کی شان والا میں قرآن کی آیتیں   شاہد ہیں۔ان عظیم الشان  ہستیوں میں ایک  نام عرب کے کسری، حسین وجمیل،   نعم الامین ،امین امانات  وحی، کاتب  وحی، رازدان علوم نبوت ،ھادی ومہد ی   حضرت  امیر معاویہ رضی اللہ عنہ   کابھی ہے۔ آپ  اصحاب رسول    میں سے   وہ عظیم صحابی ہیں جن  کو   شرف صحابیت کے ساتھ   کتابت وحی  (یعنی لب ہائے  مصطفی صلی اللہ علیہ سلم  ادا ہونے والی آیات قرآنیہ کو ضبط تحریر میں لانے) کی ایک عظیم ذمہ داری سونپی گئی،حضرت امیر معاویہ اصحاب  رسول کے وہ  روشن ستارے ہیں جن کےبارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ‘‘(سنن الترمذى ،باب مناقب معاوية  بن ابي سفيان رضي الله عنه ،الجزء  ۱۲،ص ۳۳۱ 

یعنی اے اللہ!اسے  ( معاویہ ) کو  ہادی ( ہدایت کی طرف بلانے والا )،ومہدی ی(ہدایت یافتہ ) اور دوسرے لوگوں کےلئے ہدایت کا سبب  بنا۔

حضرت امیر معاویہ  ان خوش نصیب اصحاب رسول میں سے  ایک ہیں  جن کے بارے میں حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم نے  دعافرمائی:’’اَللّٰهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْكِتَابَ وَالْحِسَابَ وَقِهِ الْعَذَابَ ‘‘

(صحيح ابن حبانو ،باب ذكر معاوية  بن ابي سفيان رضي الله عنه ،الجزء  ۱۶،ص ۱۹۲)

یا اللہ معاویہ  کو کتاب (قرآن کریم) اورحساب کا علم سکھا اور اسے عذاب سے بچا۔

اور مجمع الزوائد کی روایت میں  حضرت امیر معاویہ رضی اللہ   عنہ     کے حق میں دعائے رسول کے الفاظ  کچھ اس طرح سے ہیں:’’ اَللّٰهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ وَالْحِسَابَ وَمَكِّنْ لَهُ فِي الْبِلَادِ ‘‘یعنی اے اللہ انہیں(یعنی امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ    کو)کتاب وحساب کا علم عطا فرمااورانہیں شہروں کی حکمرانی عطا فرما۔

( مجمع الزوائد،کتاب المناقب،باب ماجاء فی معاویۃ۔۔۔الخ،۹ / ۵۹۴،حدیث:۱۵۹۱۸)

حکومت  وامارت کی گراں بار ذمہ داری سے متعلق  نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم      نے حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ   عنہ     کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’ يَا مُعَاوِيَةُ اِنْ وُلِّيْتَ اَمْرًا فَاتَّقِ اللَّهَ وَاعْدِلْ یعنی اے معاویہ!اگر تمہیں کوئی ذمہ داری سونپی جائے تو اللہ  سے ڈر نا اور عدل کرنا۔ ‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ   عنہ    فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ کے ا س فرمان کے بعد  حکومتی ذمہ داری کی آزمائش میں مبتلا ہونے کا یقین ہوگیاتھا۔

( مسند احمد ، مسند الشامیین، حدیث معاویۃ بن  ابی سفیان،۶ / ۳۲، حدیث:۱۶۹۳۱)

حضور علیہ الصلاۃ  والسلام کی اس غیبی خبر  کی بدولت حضرت امیر معاویہ  کی حکومت وسیادت    کم وبیش چالیس سال رہی اور اس دوران اسلامی سرحدیں    وسیع  تر وسیع ہوتی چلی گئیں   ۔حضرت امیر معاویہ  کے بارے میں مؤرخین نے لکھا ہے کہ وہ ایک زیرک، مدبر معاملہ فہم اور فراست مؤمن کی عملی تفسیر تھے۔ آپ کی سیاسی حکمت عملی سے اسلامی فتوحات کاسلسلہ   جوخلیفہ اول  حضرت سیدنا صدیق اکبر    سے  شروع ہواتھا  وہ مزید بڑھتا ہی چلا گیا اور ساری سورشیں  خود بخود دم توڑتی چلی گئیں یہ ہی وجہ ہےکہ حضرت امیر معاویہ  کی عقل ودانائی ، سیاسی تدبر کے بارے میں  سیدنا  فاروق اعظم رضی اللہ   عنہ    فرمایاکرتے تھے:’’ تم قَیْصر وکِسْرٰی اور ان کی عقل ودانائی  کا  تذکرہ کرتے ہو جبکہ معاویہ بن ابو سفیان (  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ )موجود ہیں ۔‘‘

( تاریخ طبری، سنۃ ستین ،ذکربعض   ماحضرنامن ذکراخبارہ و سیرہ ،۵ / ۳۳۰)

حضرت معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی سیرت  و کردار، حلم وبردباری ، رعب ودبدبہ    اور بری وبحری جنگوں میں آپ کی شجاعت وجوانمردی پر زمانہ گواہ ہیں کتابیں آپ کی فضیلت سے  بھری پڑی ہیں لیکن اصحاب رسول   میں سے ہونا   آپ کی سب سے بڑی شان  اورکمال ہےاور پھر آپ  کی  ہمشیرہ کارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے  حبالۂ عقد   میں آنا  آپ کی نسبت   کو اور مضبوط کرتا ہے۔

حضور نبی رحمت دو عالم  صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی ’’اَکْرِمُوْا اَصْحَابِیْ فَاِنَّہُمْ خِیَارُکُمْ۔‘‘ یعنی میرے صحابہ کی عزت کروکیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں ۔ (مشکوۃ ج۲ ص۴۱۳ حدیث۶۰۱۲) پر عمل کرتے ہوئے  صحابی رسول حضرت امیر معاویہ رضی اللہ   عنہ      کی عزت وشان   بیان کرنا سعادت کی بات ہے اور پھر حضرت امیر معاویہ ہدایت کے ستاروں میں سے   وہ ستار ہ ہے  جو آسمان صحابیت پر  مینارہ نور بن کر چمکا ۔آپ نے قبول اسلام کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں  آکر  اسلام کی عظمت شان کا ڈنکابجانےکےلئے اپنی  زندگی وقف کردی۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی  شخصی زندگی میں ایک خدا ترس، رحم دل، خوف خدا سے لرزاں ، عشق حبیب خدا میں مستغرق  اورقرب موت  تبرکات رسول کی برکات  سے مستفیض ہونے والے عظیم صحابی   ہیں۔آپ  اپنے ظاہری حسن وجمال میں   عرب کے کسری کہلائے گئے۔آپ کے اوصاف جمیلہ کے تذکرہ میں آیا ہےکہ آپ کے اندر فقیہانہ صلاحیت تھی اسیلئے حضرت عبد اللہ بن عباسرضی اللہ عنہما   نے آپ    رَضِیَ اللہُ  عَنْہ   کو فقیہ مجتہد فرمایا۔ (بخاری، کتاب فضائل  اصحاب النبی،باب ذکر معاویۃ،۲ / ۵۵۰، حدیث :۳۷۶۵،ملتقطاً)

کتاب’’ فیضانِ سیّدناامیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ‘‘کا   تعارف

حضرت امیر معاویہ  رضی اللہ   عنہ     کی زندگی کے روشن پہلوؤں   کو آشکارا کرنے کےلئے  سیرت امیر  معاویہ رضی اللہ   عنہ     پر لکھی ایک کتاب’’   فیضانِ سیّدناامیرِ معاویہ     رضی اللہ تعالی عنہ‘‘   ہے جوکہ مکتبۃ المدینہ سے شائع ہوئی۔

حضرت امیر معاویہرَضِیَ اللہُ  عَنْہ    کے مناقب ومناصب جلیلہ    کے تذکرے سے سجی اس کتاب میں  حضرت امیر معاویہ کا مکمل تعارف، آپ کے اوصاف،  آپ کی فضیلت میں وارد احادیث، خاندان اہلبیت   سے حضرت امیر معاویہ کا تعلق،حضور علیہ الصلاۃ و التسلیم سے والہانہ عشق، تبرکات نبی  کی عظمت وشان ،اہلبیت  سے محبت کا انمول رشتہ،امارت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، آپ کی سیادت وقیادت کی خوبیاں، آپ کے دور حکومت میں علم وعلماء  قدر ومنزلت، مالیتی نظام ، مواصلاتی سسٹم ،بحری جنگیں اور اس کی حکمت عملی  کے علاوہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیرت   کے مختلف گوشے  آپ کے سامنے عیاں ہوں گے۔

شان امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث کی روشنی میں

شان امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث کی روشنی میں

شان امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلاف کی نظر میں

شان امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلاف کی نظر میں