Book Name:Nigahon ke Hifazat kijiye

فرمائیں جو کہ بہت بڑی نعمت ہے ،لیکن مجھے خطرہ لگ رہا ہے کہ کہیں ان آنکھوں کی وجہ سے میں عذاب میں مبُتلا نہ ہو جاؤں اور یہ آنکھیں میرے لئے ہلاکت کا با عث نہ بن جائیں،اے میرے پاک پروردگار! تُومیری آنکھوں کی بینائی سَلْبْ کرلے۔جیسے ہی آپ دُعا سے فارغ ہوئے آپ کی بینائی ختم ہوچکی تھی اور آپ نابینا ہوگئے ۔چنانچہ آپ اپنے بھتیجے کو اپنے ساتھ رکھتے جو نَماز وں کے اَوْقات میں آپ کومسجد تک لے جاتااور دیگر حاجات میں بھی آپ اس سے مَدَد لیتے۔ آپ کا بھتیجا آپ کو مسجد میں چھوڑ جاتا اور خود بچوں کے ساتھ کھیلنے لگتا۔ جب آپ کو کوئی حاجت درپیش ہوتی تو اسے بُلالیتے اسی طر ح وقت گزرتا رہا ۔

     ایک مرتبہ آپ مسجد میں تھے کہ آپ کو اپنے جسم پر کوئی چیز رینگتی ہوئی محسوس ہوئی،آپ نے بھتیجے کو آوازدی لیکن وہ بچو ں کے ساتھ کھیل میں مگن رہا اور آپ کے پاس نہ آسکا ۔ آپ کو خطرہ تھا کہ کوئی نقصان نہ پہنچا دے ۔ چنانچہ آپ نے اللہ پاک  کی بارگاہ میں دوبارہ فریاد کی، اے میرے مولیٰ!اب مجھے یہ خوف ہے کہ اگر میری بینائی واپس لوٹ کر نہ آئی تو کہیں یہ میرے لئے آزمائش اور رُسوائی کاباعث نہ بن جائے کیونکہ مَیں اب دیکھ تونہیں سکتا،کوئی مُوذی جانور مجھے نقصان پہنچا سکتا ہے اور باربار اپنی حاجتوں کو پورا کرنے کے لئے دوسرو ں کی مدد درکار ہوتی ہے، جس سے مجھے بڑی آزمائش ہوتی ہے،اے میرے مالک کریم!مجھے میری بینائی لوٹا دے تا کہ میں رُسوائی اور لوگوں کی محتاجی سے بچ جاؤں۔

حضرت سیدنا مالک بن انس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ابھی وہ اپنی دعا سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ ان کی بینائی واپس لوٹ آئی اور اب وہ خود دوسروں کی مددکے بغیر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئے ۔میں نے آپ کو دونوں حالتو ں میں دیکھا یعنی اس حال میں بھی دیکھا کہ آپ کی بینائی ختم ہو چکی تھی اور اس حالت میں بھی دیکھا کہ دعا کی برکت سے آپ کو دوبارہ آنکھوں کی نعمت عطا کردی گئی اور