Book Name:Nigahon ke Hifazat kijiye

کہ کوئى غىر مرد اس کی ماں،بہن، بیوی یا بیٹی کو بُری نظر سے دىکھ رہا ہے تو اس کی  غىرت کو جوش آجاتا ہے،وہ  آگ بگولا ہو کر دیکھنے والے کو کھری کھری سُناتا ہے،بعض اوقات مارپیٹ پربھی  اُتر آتا ہے، اِسی پر اِکتفانہیں بلکہ بسا اوقات تو نوبت قتل و غارت گری تک پہنچ جاتی ہے اورسالہا سال دونوں خاندانوں کی دُشمنی چلتی رہتی ہے اور کتنی ہی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں،کتنے بچے یتیم ہو جاتے ہیں،کتنی عورتیں بیوہ ہوجاتی ہیں،قیدوبند کی سلاخیں کئی کئی سال اپنوں سے دُورکرکے ذِلّت و رُسوائی کے ویرانے میں دھکیل دیتی ہیں۔لیکن  جب وہ خود بدنگاہی کرتاہے یا بدکاری کا ارادہ کرتا ہے تو اس وقت یہ کیوں بھول جاتاہے کہ جسے وہ دىکھ رہا ہے یا جس سے بُرائی کا ارادہ رکھتا ہے وہ بھی تو کسى کى ماں، بہن ، بیوی یا بیٹی ہوگی۔آئیے!اس بارے میں ایک نصیحت آموز حکایت سنئے اور عبرت کے مدنی پھول چنئے چنانچہ

بے باک نوجوان کی توبہ

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”ہمیں کیا ہوگیا ہے“کے صفحہ نمبر5 پر ہے:صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان دربارِ مصطفےٰ میں میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دِیدار کی دولت سے فیض یاب ہو رہے تھے کہ ایک خوبصورت نوجوان بارگاہِ ناز میں حاضر ہوا جس نے ابھی حال ہی میں جوانی کی حدود میں قدم رکھا تھا اور کچھ یوں عرض کی: ’’یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!مجھے بدکاری (Adultery) کی اجازت دیجئے۔‘‘اُس کی اِس بے باکی و جرأت پر تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان حیران رہ گئے۔چنانچہ وہ اس نوجوان کو بارگاہِ نبوت کے آداب کا لحاظ نہ رکھنے کی وجہ سے ڈانٹنے لگے تو مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں اس نوجوان کو کچھ کہنے سے منع فرما دیا اور ارشاد فرمایا: اسے میرے قریب آنے دو۔ وہ نوجوان معاملے کے حَسَّاس ہونے کی پروا کئے بغیر آگے بڑھا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس نوجوان کو اپنے پاس بٹھا کر بڑی نرمی اور محبت و شفقت سے کچھ یوں نیکی کی دعوت پیش کی اِرشاد فرمائی: اے نوجوان! ذرا یہ تو بتا کہ اگر کوئی شخص تیری ماں کے ساتھ ایسا