Book Name:Husn e Mustafa ﷺ

دیکھتا اور کبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے چہرۂ اَنور کو دیکھتا،تو مجھےآپ کا چہرہ چاند سے بھی زِیادہ خُوبصُورت نظر آتا تھا ۔( سنن الترمذي،کتاب الأدب، باب ماجاء فی الرخصۃ فی لبس ۔۔۔الخ، الحدیث:۲۸۲۰، ۴/۳۷۰)

مشہور مُفسرِقرآن،حکیمُ الاُمَّت مفتی احمدیار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح  بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :اِن حضرات (صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )کی نگاہ حقیقت بِین (یعنی حقیقت دیکھنے والی) تھی۔ حقیقت میں چہرۂ مُصْطَفَو ِی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چاند سے کہیں زیادہ حسین ہے کہ چاند صرف رات میں چمکے یہ چہرہ دن رات چمکے، چاند صرف تین رات چمکے یہ چہرہ ہمیشہ ہر دن رات چمکے، چاند جسموں پر چمکے یہ چہرہ دلوں پر بھی چمکے،چاند نورِ اَبدان(یعنی جسْموں کو نُور) دے یہ چہرہ نور ِاِیمان دے، چاند گھٹے بڑھے یہ چہرہ گھٹنے سے محفوظ رہے،چاند کو گِرہن لگے یہ کبھی نہ گہے ، چاند سے عالَمِ اَجسام کا نظام قائم ہے ،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عالَمِ ایمان کا،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا چاند سے زیادہ حسین ہونا صرف ان کی عقیدت میں نہ تھا ۔بلکہ واقعہ یوں ہی ہے ،چاند دیکھ کر کسی نے ہاتھ نہ کاٹے،حُسنِ یُوسف دیکھ کر زنانِ مصر(مِصر کی عورتوں)نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے اورحُسْنِ یوسف سے حُسْنِ محمد  کہیں افضل ہے،لہٰذا حضرت جابر ( رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ) کایہ فرمان بالکل درست ہے۔ (مِراٰۃُ المَناجِیح، باب اسماء النبی۔۔۔الخ،الفصل الثانی،۸/۶۰)

حُسنِ یُوسُف پہ کٹیں مِصر میں انگشتِ زَناں                   سَر کٹاتے ہیں تِرے نام پہ مردانِ عرب

(حدائقِ بخشش،ص57)

مُختصروضاحت:مصر کی عورتوں نےجب حُسنِ یوسف  دیکھا تو بے اختیار ہو کر اپنی انگلیاں کاٹ بیٹھیں۔اے میرے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !آپ کے حُسن و جمال کا عالم کیا ہو گا جبکہ آپ کا نامِ نامی اسمِ گرامی ہی  ایسا ہے کہ عرب کے جوان آپ کے نام پر اپنے سر کٹارہے ہیں اور تا قیامت کٹاتے رہیں گے۔

حُسن و جمالِ مصطفیٰ مرحبا صد مرحبا