تھوڑا کھانا پورا ہو گیا

آخری نبی کا پیارا معجزہ

تھوڑا کھانا پورا ہوگیا

*مولانا سید عمران اختر عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

سب سے آخری نبی مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات صرف لوگوں کو اسلام سے وابستہ کرنے یا قوتِ ایمانی بڑھانے ہی کا ذریعہ نہیں  تھے بلکہ نازک حالات میں ان کو ہلاکت خیز مشکلات سے نجات دلا دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ حضرت ایاس بن سلمہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ایک جنگ میں گئے تو وہاں ہمیں تنگی پیش آئی حتی کہ ہم نے اپنی کچھ سواریوں کو ذبح کرنا چاہا، مگر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے اپنے زادِ راہ کو جمع کریں، پھر ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا گیا جس پر سب کے زادِ راہ جمع کئے گئے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں اس چمڑے کے ٹکڑے کا اندازہ کرنے کے لئے آگے بڑھا تو میرے اندازے کے مطابق وہ ایک بکری کے بیٹھنے کی جگہ کے برابر تھا حالانکہ ہمارے لشکر میں چودہ سو افراد تھے، ہم سب نے اس کھانے کو کھایا حتی کہ ہم سیر ہوگئے، پھر ہم نے اپنے کھانے کے تھیلوں کو بھر لیا۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا وضو کا پانی ہے؟ ایک شخص لوٹے میں تھوڑا سا پانی لے کر آیا، آپ نے اس پانی کو ایک پیالے میں ڈال دیا اور ہم سب نے اس سے اچھی طرح وضو کیا۔(مسلم، ص 737، حدیث: 4518)

سبحٰن اللہ! یہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ تھا کہ تھوڑا سا کھانا 1400 افراد کو کافی ہوگیا کیونکہ ایک بکری زمین پر بیٹھ کر جتنی جگہ گھیرتی ہے اتنی جگہ پر اگر کھانا رکھا ہو تو شاید وہ کھانا دس پندرہ افراد ہی کو کافی ہوگا یا حد سے حد پچیس تیس افراد ہی وہ کھا پائیں گے، مگر اتنے کم کھانےسے 1400 لشکریوں کا پیٹ بھر جانا اور ان سب کے وضو کے لئے بھی ایک برتن کا تھوڑا پانی کم نہ پڑنا ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزے سے ہی ممکن ہوا۔ اس واقعے سے کچھ باتیں سیکھنے کو ملیں:

*عام حالات میں بھی اور خصوصاً مشکل وقت میں علیحدہ علیحدہ دھڑے بنانے کے بجائے اتحاد کی طاقت کو آزمانا مفید رہتا ہے۔

*مشکلات کا ایسا وقتی حل اپنانا ٹھیک نہیں جس سے مشکل ختم ہونے کے بجائے کچھ دیر کے لئے ٹل جائے اور پھر دوبارہ سامنے آکھڑی ہو۔

*مشکل  وقت میں سواری جیسی اہم ترین چیزوں کی حفاظت کرنی چاہئے اور انتہائی سخت مجبوری کے بغیر انہیں ضائع نہیں کرنا چاہئے۔

*اگر کسی معاملے میں آپ کے پاس بہتر تجویز ہو تو ہمدردی کرتے ہوئے وہ دوسروں کے سامنے پیش کرنی چاہئے۔

*کسی کی اچھی تجویز کو اپنانا آپ کو مشکل سے بچا سکتاہے۔

*سنگین و نازک لمحات میں حواس قابو میں رکھ کر وقت و حالات کے مطابق بروقت درست فیصلہ کی پرکھ رکھنی چاہئے۔

*کاموں کے دور رس نتائج پر نظر رکھنا صحیح و غلط کی پہچان کے لئے ضروری ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code