Book Name:Qoul o Fail Ka Tazad
ہوگا اس کا اندازہ اس حدیثِ پاک سے لگائیے کہ ؛
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ و اٰلِہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’قیامت کے دن ایک شخص کولایاجائے گا،پھراسے دوزخ میں ڈال دیاجائے گا،اس کی انتڑیاں دوزخ میں بکھرجائیں گی اوروہ اس طرح گرد ش کررہا ہوگا جس طرح چکی کے گرد گدھا گردش کرتاہے،جہنمی اس کے گرد جمع ہوکراس سے کہیں گے : اے فلاں !کیابات ہے تم توہم کونیکی کی دعوت دیتے تھے اوربرائی سے منع کرتے تھے ۔ وہ کہے گامیں تم کونیکی کی دعوت دیتاتھالیکن خود نیک کام نہیں کرتاتھااورمیں تم کوتوبرائی سے روکتا تھا مگر خود برے کام کرتاتھا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک سے ظاہر ہوتاہے کہ اللہ پاک کے نزدیک قول و فعل میں تضاد نہایت ناپسندیدہ ہے۔ اس لئے مبلغین ، واعظین بلکہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ جن اچھائیوں کی دوسروں کو دعوت دیں اُن پر خود بھی عمل کریں ، دعوت دینے والے جب خود عمل والے بن جائیں گے تو ان کی دعوت میں تاثیر بھی ہوگی کیونکہ دلوں پر وہی بات اثر کرتی ہے جو زبان سے نکلنے کے ساتھ ساتھ کردار سے بھی جھلک رہی ہو ۔
یاد رہے کہ اس آیت کی مراد وعظ و نصیحت کرنے والوں کو تقویٰ و پرہیزگاری پر ابھارنا ہے ، بے عمل کو وعظ سے منع کرنا مقصود نہیں ، یعنی یہ فرمایا ہے کہ جب دوسروں کو وعظ و نصیحت کرتے ہو تو خود بھی عمل کرو، یہ نہیں فرمایا کہ جب عمل نہیں کرتے تو وعظ