Book Name:Qoul o Fail Ka Tazad
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: جو مجھ پرسو مرتبہ در ود پاک پڑھتا ہے اللہ پاک اسکی دونو ں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتاہے کہ یہ بند ہ نفاق اور جہنم کی آگ سےآزاد ہے اور قیامت کے دن اسے شہداء کے ساتھ جگہ عطا فرمائے گا۔([1])
صلّوا علی الحبیب صلّی اللہ علیٰ محمد
اسلام میں قول وفعل کے تضاد کی مذمت
قول و فعل کا تضاد ایک ایسی خرابی ہے جو انسان کی شخصیت اور اس کی عزت و وقار کو مجروح کردیتی ہے ۔ جب انسان کی زبان ایک بات کہے اور اس کا عمل کچھ اور ہو تو اس کا کردار دوسروں کی نظروں میں مشتبہ اور بے وزن ہو جاتا ہے اور یہ طرزِ عمل معاشرے میں اعتماد اور سچائی کی بنیادوں کو بھی کھوکھلا کردیتا ہے ۔ ہمارے پیارے دین اسلام نے اس عمل کی سخت مذمت کی ہے، کیونکہ جو شخص دوسروں کو بھلائی کی نصیحت کرے، نیکی کی دعوت دے ، مگر خود اس پر عمل نہ کرے تو ایسا شخص نہ صرف اپنے لئے ہلاکت کا سامان پیدا کرتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے باعثِ فتنہ بنتا ہے ۔ یہی تضاد انسان کے اندر نفاقِ عملی کو جنم دیتا ہے اور اس کی دوسروں کو دی جانے والی بھلائی کی دعوت اور نصیحت کا اثر ختم کر دیتا ہے۔ اللہ رب العالمین قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے :