Husn e Zan Ki Barkatain

Book Name:Husn e Zan Ki Barkatain

گے تو یہ دِل ہمارے لیے نیکیوں میں اِضافے کا سبب بنے گااوراگرمسلمانوں سے بِلا وجہ بدگمانی کی تو یاد رکھئے!اِس پر بھی پکڑ کا خوف ہے۔

 چُنانچہ پارہ 15 سورۂ بنی اسرائیل،  آیت نمبر 36 میں اِرشادہوتا ہے:

اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶)

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان: بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب کے بارے میں  سُوال کیا جائے گا۔

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرما رہے ہیں:وہ دِل جس میں پورے جسم کی خیر خواہی کا جذبہ ہوتا ہے، اگر کسی ایک عضو کو تکلیف ہو تو دِل فوراًپریشان ہو جاتا ہے اور ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارا دِل خود ہی گناہ کرکر کے بیمار ہو چکا ہے،تو یہ دِل کس طرح ہماری تیمارداری اور خیرخواہی کرے گا،اللہ پاک ہی جانے ہمارا کیا بنے گا؟

پارہ 26 سُوْرَۃُ الحُجُرات آیت نمبر12 میں اِرشادِ  رَبّانی ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنےسے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔

اِس آیت ِکریمہ میں بعض گُمانوں کو گُناہ قَرار دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے  اِمام فخرُالدِّین رازِی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ لکھتے ہیں:”کیونکہ کسی شَخْص کا کام (بعض اوقات)دیکھنے میں تو بُرا لگتا ہے، مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا، ممکِن ہے کہ کرنے والا اسے بُھول کر کررہا ہو یا دیکھنے والا ہی خُود غَلَطی پر ہو۔“(تفسیرِ کبیر ، ۱۰ / ۱۱۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد