Book Name:Hub e Jah Ki Muzammat
کے اظہار کے ذَرِیعے اپنے نَفْس کی راحت کے طلبگار ہوتے ہیں،اپناعلم وعمل ظاہِر کرکے مخلوق کے یہاں مقبولیّت اور ان کی طرف سے ہونے والی اپنی تعظیم و توقیر،واہ واہ اور عزّت کی لذَّت حاصل کرتے ہیں، جب مقبولیّت وشُہرت ملنے لگتی ہے تواُس کا نَفْس چاہتا ہے کہ علم و عمل لوگوں پر زیادہ سے زیادہ ظاہِرہو نا چاہئے تا کہ اور بھی عزّت بڑھے لہٰذا وہ اپنی نیکیوں،علمی صلاحیتوں کے تعلق سے مخلوق کی اطلاع کے مزید راستے تلاش کرتاہے اورخالق کے جاننے پر کہ میرا ربّ میرے اعمال سے باخبر ہے اور مجھے اجر دینے والا ہے قَناعت نہیں کرتا بلکہ اِس بات پر خوش ہوتا ہے کہ لوگ اِس کی واہ واہ اورتعریف کریں اور خالق کی طرف سے حاصل ہونے والی تعریف پر قَناعت نہیں کرتا۔
نَفْس یہ بات بخوبی جانتاہے کہ لوگوں کو جب اِس بات کا علم ہو گا کہ فُلاں بندہ نفسانی خواہِشات کاتارِک ہے، شُبُہات سے بچتاہے ، راہِ خدا میں خوب پیسے خرچ کرتا ہے، عبادات میں سخت مَشَقَّت برداشت کرتا ہے خوفِ خدا اور عشقِ مُصطفےٰ میں خوب آہ و زاری کرتاا ور آنسو بہاتا ہے ،دینی کاموں کی خوب دھومیں مچاتا ہے، لوگوں کی اصلاح کیلئے بہت دل جلاتا ہے، خوب مَدَنی قافِلوں میں سفر کرتاکراتا ہے، زَبان، آنکھ اور پیٹ کاقُفلِ مدینہ لگاتاہے ،روزانہ فیضانِ سنّت کے اِتنے اِتنے درس دیتا ہے، مدرسۃ المدینہ(بالغان)، صدائے مدینہ ، علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کا بڑا ہی پابند ہے تو اُن (لوگوں) کی زبانوں پر اس (بندے) کی خوب تعریف جاری ہوگی، وہ اسے عزّت و اِحترام کی نگاہ سے دیکھیں گے ، اس کی ملاقات اور زیارت کواپنے لئے باعثِ سعادت اور سرمایۂ آخِرت سمجھیں گے،حُصولِ بَرَکت کیلئے مکان یادُکان پردوقدمرکھنے، چل کردُعافرما دینے،چائے پینے، دعوتِ طعام قَبول کرنے کی نہایت لجاجت کے ساتھ درخواستیں کریں گے،اس کی رائے پر چلنے میں دو جہاں کی بھلائی تصوُّر کریں گے۔ اسے جہاں دیکھیں گے