Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

جاری رکھتا تھا، اُس وقت میں اپنے سر پر ایک چھوٹا سا عِمامہ باندھتا اور معمولی تَرکاریاں کھا کرپیٹ کی آگ بُجھایا کرتا،کبھی کبھی یہ تَرکاریاں بھی ہاتھ نہ آتیں، کیونکہ بُھوک کے مارے ہوئے دوسرے فُقَرَا بھی اِدھر کا رُخ کر لِیا کرتے تھے، ایسے مَواقِع پر مجھے شَرْم آتی تھی کہ میں ان کی دل آزاری کروں ، مجبوراً وہاں سے چلا جاتا اور اپنا مُطَالَعہ جاری رکھتا، پھر نیند آتی تو خالی پیٹ ہی کنکریوں سے بھری ہوئی زمین پر سوجاتا۔([1])

دِلوایئے جنّت             غوثِ پاک                 دو بدیوں سے نفرت    غوثِ پاک

دوشوقِ عبادت           غوثِ پاک                 سرکار کی اُلفت           غوثِ پاک

*مرحبا یا غوثِ پاک*مرحبا یا غوثِ پاک*مرحبا یا غوثِ پاک

پیارے  اسلامی بھائیو!ذرا غور فرمائیے!اتنی مشقتوں  اور تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے    عِلْمِ دین حاصل کِیا،اس کے باوجود  کبھی بھی آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی زبانِ مُبارَک سے کوئی  شکوہ و شکایت کے الفاظ نہ نکلے ۔اس واقعے سے ہمیں یہ  سیکھنے کو ملتا ہے کہ جب کوئی مصیبت و پریشانی آجائے تو  قرآن و حدیث میں بیان کئے گئے صبر کے فضائل اور ترغیبات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے صبرسے کام لینا چاہئےاور یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ یہ دُنیا آزمائشوں کا گھر ہے، اس  میں جہاں بے شمارراحت سامانیاں ہیں، وہاں رنج وغم کے پہاڑ بھی ہیں ،آسانیوں کے ساتھ ساتھ مشکل ترین گھاٹیاں بھی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ جب سے انسانیت وجودمیں آئی ہے،اس وقت سے آج تک عام مؤمنین بلکہ نبیوں اور رسولوں عَلَیْہِمُ السَّلَام  اور اولیائے کاملین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اجمعین کو بھی سکون اور خوشیاں ملنے کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی آزمائشیں اورمصیبتیں پہنچتی رہیں ،بلکہ بسا اوقاتاللہ پاک کے مُقرّب بندوں کو آسانیوں کے بجائے مشکلات کا زیادہ سامنا کرناپڑتا ہے ، مگروہ پاک ہستیاں حرفِ شکایت زبان پر لانے کے بجائے ہمیشہ صبر و تحمل کے ساتھ آزمائشوں کو برداشت کرتے ہیں بلکہ اپنے مریدوں،مَحَبَّت


 

 



 [1]  قلائد الجواہر، ص۱۰ملخصاً