Book Name:Yadgari e Ummat Per Lakhon Salam
تقدیر کے قلم )نے اس کی تصویر بناکر ہاتھ کھینچ لیا کہ پھر کبھی ایسا نہ لکھے گا۔ کیسا محبوب؟ جسے اس کے مالک نے تمام جہاں کے لئے رحمت(بناکر) بھیجا، کیسا محبوب، جس نے اپنے تن پر ایک عالَم کا بار( بوجھ)اُٹھالیا ، کیسا محبوب، جس نے تمہارے غم میں دن کاکھانا ، رات کا سونا ترک کردیا۔تم رات دن اس کی نافرمانیوں میں مُنہَمِک(یعنی مصروف)اورلَہْو ولَعب (یعنی کھیل کُود) میں مشغول ہو اوروہ تمہاری بخشش کے لئے شب و روز گِریاں و مَلول (یعنی دن رات روتے اور غمگین رہتے)شب( رات)کہ اللّٰہ کریم نے آسائش (آرام) کے لئے بنائی،صبح قریب ہے، ٹھنڈی نسیموں (یعنی ہواؤں) کا پنکھا ہو رہا ہے،ہر ایک کاجی اس وَقْت آرام کی طرف جھکتاہے ، بادشاہ اپنے گرم بستروں ، نرم تکیوں میں مست خواب ناز ( آرام میں مشغول)ہے اورجو محتاج بے نوا (بے سہارا) ہے،اس کے بھی پاؤں دو گز کی کملی (چادر) میں دراز، ایسے سہانے وَقْت،ٹھنڈے زمانہ میں،وہ معصوم،بے گناہ،پاک داماں (پاک دامن)، عِصمت پناہ(یعنی جس کی پناہ میں پاکدامنی ہو)اپنی راحت وآسائش کو چھوڑ (کر)، خواب وآرام سے منہ موڑ(کر)،جبینِ نیاز(پیشانیِ اقدس کو)آستانَۂ عزت پر(بارگاہِ الٰہی میں) رکھے (ہوئے) ہے کہ الٰہی!میری اُمّت سیاہ کار(گناہگار)ہے،درگزر(یعنی معاف) فرما اور ان کے تمام جسموں کو آتشِ دوزخ(دوزخ کی آگ)سے بچا۔( فتاویٰ رضویہ،۳۰/۷۱۶ -۷۱۷ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقانِ رسول! غور کریں کہدنیا میں بے شمار ایسے لوگ بستے ہیں جن کا آپس میں پیار ومَحَبَّت کا رِشتہ قائم ہوتا ہے،مثلاًوالدین اپنی اولادسے مَحَبَّت کرتے ہیں،اولاداپنے