Book Name:Imdaad e Mustafa Kay Waqiaat
حضرت زَیْد بن اَرْقَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ میں رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَ سَلَّمَ کے ساتھ مدینے کی گلیوں سے گزررہا تھا، ہمارا گزر ایک اَعرابی کے خیمے کے پاس سے ہوا، جس کے ساتھ ایک ہَرْنی بھی بندھی ہوئی تھی۔ہَرْنیfemale deer))نے عرض کی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!یہ خیمے والا اَعرابی مجھے شِکار کر کے لے آیا ہے،حالانکہ میرے دو(2)بچے جنگل میں موجود ہیں، میرے تَھنوں میں دُودھ گاڑھا ہورہا ہے یہ نہ تو مجھے ذَبْح کرتا ہے کہ میں اِس تکلیف سے سکون پاجاؤں اور نہ ہی مجھے چھوڑتا ہے کہ جنگل جاکر اپنے بچوں کو دُودھ پِلا آؤں۔ہَرْنی کی فریاد سُن کر رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اگر میں تجھے چھوڑدوں تو کیا پلٹ کرواپس آجائے گی ؟عرض کی:جی ہاں! اگر میں ایسا نہ کروں تو اللہ پاک مجھے (ناجائز)ٹیکس وُصول کرنے والے کی مثل عذاب دے۔تو حُضور پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُسے چھوڑدیا،وہ بڑی تیزی وبے قراری کے ساتھ جنگل کی طرف چلی گئی،ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ وہ خوشی خوشی واپس آگئی۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُسے خیمے کے ساتھ باند ھ دیا۔ اتنے میں وہ اَعرابی بھی پانی کامشکیزہ اُٹھائے بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہو گیا۔نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَ سَلَّمَ نے اُس سے فرمایا:کیا یہ ہَرْنی ہمیں بیچو گے؟اُس نے عَرْض کی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ و اٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اسے میں نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تحفے میں پیش کیا۔چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہَرْنی کو آزاد فرمادیا۔
حضرت زَیْد بن اَرْقَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:اللہ پاک کی قسم! میں نے اُس ہَرْنی کو دیکھا کہ وہ جنگل (Jungle)کی طرف اللہ پاک کی پاکی بیان کرتی اور کلمۂ طَیِّبَہ پڑھتی ہوئی جارہی تھی۔(دلائل النبوۃ،باب ماجاء فی کلام الظبیۃ …الخ،۶/۳۵)