Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon?

Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon?

امام فَخْرُ الدِّین رازی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: آیتِ کریمہ کا معنیٰ یہ ہے کہ اے مسلمانو! لَوْحِ مَحْفُوظ میں تمہارا یہی وَصْف لکھا ہے کہ تم سب سے بہتر اور سب سے اَفْضَل اُمّت ہو، تمہارے لائِق یہی ہے کہ تم اس منصب کی حِفَاظت کرو! ([1]) یعنی ہمیشہ اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم    کے اطاعت گزار و فرمانبردار رہو...!!

حضرت علّامہ مفتی عبد المصطفیٰ اعظمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس آیتِ کریمہ کی وَضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ایک مسلمان کے لئے زِندگی کا پہلا مقصد خَیْرُ الْاُمَمْ یعنی بہترین اُمّت ہونا ہے۔  جس طرح گلاب کے لئے خوشبو، موتی کے لئے چمک اور سورج کے لئے روشنی لازم ہے، اسی طرح ایک مسلمان کے لئے اپنے اَعْمَال و اَفْعَال  کے لحاظ سے تمام اُمّتوں  میں سب سے اعلیٰ، سب سے اَفْضَل، سب سے بہتر ہونا لازِم و ضروری ہے، عبادات و معاملات ہوں یا اَخْلاق و عادات غرض زندگی کے ہر شعبے میں، زِندگی کے آخری لمحات تک ایک مسلمان خیر ہی خیر ہو، بَس پُوری زِندگی قرآن و سُنّت کا دامن تھامے صراطِ مستقیم (یعنی سیدھے رستے) پر چلتا جائے ۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے ایک مسلمان کی اَوَّلین ذِمَّہ داری کہ مسلمان ہمیشہ خَیْرُ الْاُمَمْ  یعنی بہترین اُمَّت بن کر رہے۔ یقیناً جو بہتر ہوتا ہے، وہ آئیڈیل (Ideal)بھی ہوتا ہے اور جو آئیڈیل ہوتا ہے، وہ دوسروں کی نقل نہیں کرتا، دوسرے اُس کے پیچھے چلتے ہیں،  لہٰذا ہونا یہ چاہئے کہ مسلمان ایسا بَن کر رہے کہ دوسری قومیں اس کی پیروی کریں،  مسلمان  کے اَخْلاق ایسے اعلیٰ ہوں کہ دِیگر قومیں مسلمانوں سے اَخْلاق سیکھیں، مسلمان کا کردار ایسا


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:4، سورۂ آل عمران، زیر آیت:110، جلد:3، صفحہ:323۔

[2]...عرفانی تقریریں، بیان: زوال کے  اسباب، صفحہ:99بتغیر قلیل۔