Book Name:Mahireen Se Mushawarat
اٰلِہ وسلم کی سنت ہے ، آپ نے مختلف مواقع پر صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے مشورہ کیا، خاص طور پر ان صحابہ سے جو کسی خاص فن یا میدان میں مہارت رکھتے تھے۔ چنانچہ روایت میں ہے کہ
جب بد ر کے دن کفار کو قید کرلیاگیاتودو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلی اللہ علیہ و اٰلِہ وسلم نے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے مشورہ لیا۔(ان صحابہ کرام میں سے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یہ تمام قیدی ہمارے ماموں ، رشتہ داروں اور بھائیوں کی اولاد ہیں ، میری رائے میں اِنہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے کہ اس طرح مسلمانوں کو مالی قوت حاصل ہو گی اور فدیہ لینے کی وجہ سے ہوسکتاہے کہ اِن کے دل نرم پڑجائیں اور اللہ پاک اِنہیں ہدایت عطا فرمائے اور یہ مسلمان ہو جائیں ۔ جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ مشورہ دیا : میری رائے تو یہ ہے کہ یہ مشرکین کے سردار ، اُن کے پیشوا اور سرپرست ہیں اِن کی گردنیں اُڑائیں تاکہ واضح ہوجائے کہ ہمارے دلوں میں مشرکین کی محبت نہیں، بہرحال پھر آپ صلی اللہ علیہ و اٰلِہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مشورے کے مطابق ان قیدیوں سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دیا ۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! مختلف قسم کے اہم اور اجتماعی معاملات میں اہلِ رائے اور تجربہ کار افراد کی رائے کو اہمیت دینا نہ صرف عقلمندی ہے بلکہ مشورے اور رائے کو قبول کرنا سنتِ نبوی سے بھی ثابت ہے۔
چنانچہ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ و اٰلِہ وسلم کا یہ بھی مبارک انداز تھا کہ بعض مواقع پر اگر کسی