Book Name:Adhoora Iman
اُس سے اِس واقعہ سے مُتَعلِّق سُوال ہوا، اب اس کی بیوقوفی دیکھئے! فورًا بولا: ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ قرآن میں آیا ہے:
وَ حَرٰمٌ عَلٰى قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَاۤ اَنَّهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ(۹۵)
(پارہ:17، الانبیاء:95)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا، اُس پر حرام ہے کہ لَوٹ کر نہ آئیں۔
چونکہ قرآن کہہ رہا ہے کہ جو دُنیا سے چلا گیا، وہ پلٹ کر واپس نہیں آ سکتا، لہٰذا یہ حدیث جُھوٹی ہے۔ (مَعَاذَ اللہ!)
اب یہ وار دیکھئے کتنا سخت ہے۔ عام مسلمان جب آیتِ کریمہ سُنے گا، وہ تو پکار اُٹھے گا کہ بھئی! جب قرآن نے فرما دیا تو اُس کا اُلٹ ہو ہی نہیں سکتا۔ لہٰذا مَر کر زندہ ہونا ممکن ہی نہیں ہے۔ مگر دیکھئے! اُس بیوقوف نے ایک آیت کو لے لیا، درجنوں آیتوں کو چھوڑ دیا، یہی تو ادھوری جہالت ہے *سُورۂ بقرہ کو پڑھیں، اِس سُورت کو سُورۂ بقرہ کہتے ہی اس لیے ہیں کہ اِس میں گائے کا واقعہ ذِکْر ہوا، قرآنِ کریم میں صاف لکھا ہے کہ گائے کے گوشت کا ایک ٹکڑا مرے ہوئے شخص کو لگایا گیا تو وہ زِندہ ہو گیا *اسی طرح دوسرے سپارے میں ذِکْر ہوا کہ ایک 2نہیں بلکہ 70 ہزار بنی اسرائیل جن پر عذاب اُترا تھا اور وہ سب موت کے گھاٹ اُتر گئے تھے، حضرت حِزْقِیْل علیہ السَّلام کی دُعا سے سارے کے سارے دوبارہ زِندہ ہو گئے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا۫- ثُمَّ اَحْیَاهُمْؕ-
(پارہ:2، البقرہ:243)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:تو اللہ نے اُن سے فرمایا: مَر جاؤ! پھر اُنہیں زندہ فرمادیا۔
دیکھئے! 70 ہزار کے مَر کر زِندہ ہونے کا ذِکْر قرآن میں موجود ہے، بتائیے! حضرت حزقیل علیہ السَّلام کی دُعا سے اگر 70 ہزار مُردَے زِندہ ہو سکتے ہیں تو کیا مَحْبوب مُصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم