Adhoora Iman

Book Name:Adhoora Iman

خارجیوں کے پاس بھیجا اور فرمایا: اِنہیں ذرا سمجھا کر آؤ...!! حضرت عبد اللہ بن عبّاس   رَضِیَ اللہُ عنہما تشریف لے گئے۔ اُن کی بات سُنی تو فرمایا: کیا تمہیں قرآن کی صِرْف ایک ہی آیت آتی ہے، کیا تم نے سُورۂ مائدہ کی آیت: 95 نہیں پڑھی، اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی حالتِ اِحْرام میں کسی جانور کو مار دے، مثلاً کسی نے خرگوش مار دیا، اب حکم ہے کہ اس جانور کی قیمت صدقہ کرے، یہ کیسے پتا چلے گا کہ اس خرگوش کی قیمت کتنی تھی؟ اللہ پاک نے فرمایا:

یَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُم

(پارہ:7، المائدۃ:95)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:تم میں سے دو معتبر آدمی فیصلہ کریں۔

حضرت عبد اللہ بن عبّاس   رَضِیَ اللہُ عنہما نے یہ آیت پڑھ کر فرمایا: کیا کہتے ہو...؟ خرگوش جو ایک دِرْہَم کے 4مِل سکتے ہیں، اِن کی اَہمیت زیادہ ہے یا اِنسانوں کی...؟ جب اللہ پاک نے مثلاً ایک خرگوش کی قیمت طَے کرنے کے لیے 2 لوگوں کو فیصلہ کرنے والا مقرر فرمایا ہے تو مَولا علی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے اگر اِنسانوں بلکہ صحابہ کے درمیان جنگ روکنے کے لیے کسی کو حَکَم مان لیا تو یہ کفر کیسے ہو سکتا ہے...؟

اسی طرح حضرت اِبْنِ عبّاس  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے اُنہیں مزید آیات بھی سُنائیں مگر بات وہی ہے، بیوقوفوں کو سمجھانا بھی تو عام بات نہیں ہے، اُن بدبختوں کی سمجھ میں نہ آیا، آخر حضرت مولاعلی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے اُنہیں سخت سزائیں دے کر جہنّم پہنچا دیا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ اَدھوری جہالت اِتنی بڑی بیوقوفی ہے کہ جس کو یہ بیماری لگ جائے، وہ بڑے بڑے بزرگوں، اُمّت کے سرداروں بلکہ وہ جو جانِ اِیمان ہیں،


 

 



[1]...مصنف عبدالرزاق، کتاب العقول، باب ما جاء فی الحروریۃ، جلد:9، صفحہ:455، حدیث:18939 مفصلًا۔