Book Name:Adhoora Iman
کیا *اِسی طرح یہ بھی سبق مِلا کہ کسی کی طرفداری میں دِین کی مخالَفت کرنا بہت ہی بُرا کام ہے، اِس سے دُنیا میں بھی ذِلَّت ہوتی ہے اور آخرت میں بھی عذاب ہو گا۔ لہٰذا کسی کی طرفداری کرتے ہوئے دِین کی مخالفت نہیں کرنی چاہئے۔([1])
ہمارے ہاں اس طرفداری کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں، مثلاً ؛
*کسی عزیز نے جُھوٹ بولا، رِشْوت لی، ظُلم کیا، ہمارے ہاں لوگ جانتے ہوتے ہیں کہ میرا عزیز غلط ہے مگر چونکہ میرا چچا ہے، میرا تایا ہے، چھوٹا بھائی ہے، بڑا بھائی ہے، لہٰذا اُس کی طرف داری کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر خُدانخواستہ ہمارے بولنے کے سبب لڑائی جھگڑے ہو سکتے ہوں، خاندان کے حالات بِگڑ سکتے ہوں تو خاموشی اِخْتیار کرنی چاہئے نہ کہ ہم جُھوٹ اور ظُلم کے طَرَفْدار ہو جائیں۔
*اِسی طرح مثال کے طور پر 2شخص آپس میں پَارٹَنَرْ(Partner) ہیں، مِل کر کاروبار چلا رہے ہیں، بعض دفعہ ایک شخص سُودِی لَیْن دَین کر رہا ہوتا ہے، مِلاوٹ کر رہا ہوتا ہے، مَعْلُوم ہوتا ہے کہ یہ حرام کام ہے، ناجائِز ہے مگر پِھر بھی اس کی طرف داری کر رہے ہوتے ہیں، کیوں؟ اِس میں فائدہ تَو اپنا ہی ہے۔ اگر طرفداری نہیں کریں گے تو کاروبار بکھر جائے گا، لہٰذا طرفداریاں نِبھا رہے ہوتے ہیں ۔
*اسی طرح لوگ کچہریوں میں جُھوٹی گواہیاں دیتے ہیں، معلوم ہے کہ جس کے حق میں گواہی دے رہا ہوں، وہ جُھوٹا ہے، ظُلْم اُس نے کیا ہے، پِھر بھی مال کے لالچ میں،