Sayyidon Ki Barkatain

Book Name:Sayyidon Ki Barkatain

*شیخ ابراہیم رامپوری   رحمۃُ اللہِ علیہ   ایک بزرگ ہوئے ہیں، آپ سیِّد پُور کرنال  (ہند) میں تشریف لائے، یہیں رہائش اختیار فرمائی، یہاں آنے کے بعد آپ چارپائی پر نہیں سویا کرتے تھے، لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تو فرمایا: اس عَلاقے میں بعض ساداتِ کرام ایسے بھی ہیں کہ انہیں چارپائیاں میسر نہیں ہیں، وہ زمین پر سوتے ہیں، جبکہ ساداتِ کرام (اپنے اپنے گھروں میں) زمین پر آرام فرما ہوتے ہیں تو میں چارپائی پر کیسے قدم رکھوں، یہ تَرْکِ اَدب ہے۔

*آپ   رحمۃُ اللہِ علیہ   باغ میں جَامَن کے درخت کے نیچے عِبادت میں مَصْرُوف رہتے، بعض دفعہ ننھے منّے ساداتِ کرام تشریف لاتے، باغ میں لگے درختوں پر پتھر مارتے اور پھل اُتار کر کھاتے تھے، کبھی کوئی پتھر شیخ ابراہیم   رحمۃُ اللہِ علیہ   کو لگ جاتا تو اسے سَعَادت سمجھتے، ایک عرصے تک تو آپ اس مُعَاملے پر صبر کرتے رہے مگر جب برداشت نہ رہی تو ساداتِ کرام کو تو کچھ نہ کہا، درختوں سے فرمایا: اے درختو...!! مجھے ساداتِ کرام کا ادب ملحوظ ہے، میں اُنہیں کچھ نہیں کہہ سکتا، تُم آیندہ سے پھل نہ لایا کرو! وہ دِن تھا کہ اُن درختوں پر پھل آنا بند ہو گئے۔([1])

*شیخ اَمَان پانی پتّی   رحمۃُ اللہِ علیہ   بھی ایک نیک بزرگ ہوئے ہیں، آپ فرماتے ہیں: میرے نزدیک دَرْوَیشی 2چیزوں کا نام ہے: (1):حُسْنِ اَخْلاق (2):محبّتِ اَہْلِ بیت۔ یعنی جس خُوش نصیب کو یہ 2نعمتیں مِل جاتی ہیں، وہ بلند مقام حاصِل کر لیتا ہے۔ اَخْبَارُ الاَخْیَار میں شیخ عبد الحق محدِّث دہلوی   رحمۃُ اللہِ علیہ   لکھتے ہیں: شیخ امان پانی پتّی   رحمۃُ اللہِ علیہ   کی عادتِ کریمہ تھی، جب آپ پڑھا رہے ہوتے تھے، اس دوران کوئی سیِّد صاحِب کھیلتے ہوئے گلی میں تشریف لے آتے تو آپ کتاب رکھ دیتے اور اَدَب سے کھڑے ہو جاتے، جب تک سیِّد


 

 



[1]... اقتباس الانوار، صفحہ:744 و745 خلاصۃً۔