Zid Aur Hat Dharmi

Book Name:Zid Aur Hat Dharmi

میں ہے کہ پیارے آقا  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: کیاتم جانتے ہو کہ اللہ پاک کے سایۂ رحمت کی طرف سبقت لے جانے والے کون لوگ ہیں؟صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان  نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول  بہتر جانتے ہیں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: وہ لوگ جنہیں حق بات کہی جائے تو قبول کرتے،جب اُن سے سوال کیاجائے تو خرچ کرتے اور لوگوں کے لئے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔([1])   

پیارے اسلامی بھائیو!  اللہ پاک کی رحمت پانے  کے لئے اپنے باطن کی صفائی کیجئے، اپنے دل کو بغض وکینہ ،تکبر  اور  اَنا جیسے باطنی امراض   سے پاک کیجئے۔ضد اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ کر حق بات کو قبول کرنے کی عادت بنائیے کہ اس کے کئی دینی اور دنیا وی فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔آئیے ان میں سے چند فوائد سنئے :

حق بات کو قبول کرنے کے فوائد

٭حق بات قبول کرنے والے کو لوگ پسند کرتے ہیں ۔ ٭حق بات قبول کرنے والا تکبر سے دور ہوتا ہےکیونکہ کسی کو خود سے حقیر سمجھنا اور حق بات قبول نہ کرنا تکبر ہے۔([2]) ٭قبول ِحق عاجزی کی علامت ہے۔([3])٭قبولِ حق صالحین اور نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔ ٭قبولِ حق کے سبب آدمی فضول بحث ومباحثہ سے بچ جاتا ہے۔٭حق بات قبول کرنے والے کی لوگوں میں قدر ومنزلت بڑھ جاتی ہے۔٭حق بات قبول کرنے والا جھگڑے سے بچا رہتا ہے۔٭قبول ِحق کے سبب آدمی عنادِ حق اور اِصرارِ باطل سے


 

 



[1]...مسند امام احمد، مسند عائشہ ، 10/ 111، حدیث:25130، دارالکتب العلمیہ

[2]...مستدرک ،  کتاب اللباس ،  باب ان اللہ جمیل یحب الجمال،  5 / 256،  حدیث:7445

[3]...الزواجر عن اقتراف الکبائر ،  الباب الاول فی الکبائر ۔۔الخ ،الکبیرۃ الرابعہ ،  1/  140، ماخوذاً، دار الحدیث القاہرہ