Zid Aur Hat Dharmi

Book Name:Zid Aur Hat Dharmi

(پارہ:1،البقرۃ:75)                                                                                                                                 

ترجَمۂ کنزُالعِرفان: تو اے مسلمانو! کیا تم یہ اُمید رکھتے ہو کہ یہ تمہاری وجہ سے ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک گروہ وہ  تھا کہ وہ اللہ کا کلام سنتے تھے اور پھر اُسے سمجھ لینے کے بعد جان بوجھ کر بدل دیتے تھے۔

اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اے مسلمانو! کیا تم یہ امید رکھتے ہو کہ یہ یہودی تمہارا یقین کریں گے یا تمہاری تبلیغ کی وجہ سے ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک گروہ وہ تھا جوصرف علماء پر مشتمل تھا، وہ اللہ کا کلام یعنی تورات سنتے تھے اور پھر اسے سمجھ لینے کے بعد جان بوجھ کر بدل دیتے تھے، اسی طرح ان یہودیوں نے بھی تورات میں تحریف کی اور رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعت بدل ڈالی، توایسے لوگ کہاں ایمان لائیں گے؟ لہٰذا تم ان کے ایمان کی امید نہ رکھو۔  ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ   ضد اور ہٹ دھرمی ایسی بُری صفات ہیں کہ اِن کی  نحوست سے بندہ ایمان سے محروم ہوجاتا ہے اور یہ ایمان سے محرومی  بندے کو  عذابِ الٰہی  کا مستحق بنادیتی ہے۔بنی اسرائیل کے علاوہ پچھلی قوموں نے بھی انبیائےکرام علیہمُ السّلام  کو اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے جھٹلایا اور اپنے لئے  کئی  قسم  کے عذابات کو  مقدر ٹھہرایا ،جیسا کہ قومِ نوح نے حضرت نوح علیہ السّلام  کو،قومِ عاد نے حضرت ہود علیہ السّلام  کو، قوم ِ ثمود نے حضرت صالح علیہ السّلام کو،  نمرود اور اسکے پیروکاروں نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو اور قومِ لوط نے حضرت لوط علیہ السّلام  کو  جھٹلایا اور عذابِ الٰہی میں گرفتار  ہوئے۔

پیارے اسلامی بھائیو! ضد اور ہٹ دھرمی ایسی بُری صفات ہیں کہ  جس شخص میں پائی


 

 



[1]...تفسیرصراط الجنان، پ1، البقرة ، تحت الآیۃ: 1،75/147