Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan

Book Name:Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan

اللہ  ! اللہ  ! یہ پیاری آواز سننے کی دیر تھی، حضرت حُرْ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ نے گھوڑا دوڑا دیا، یزیدی ظالِم سمجھ رہے تھے کہ شاید امامِ عالی مقام پر حملہ کرنے جا رہے ہیں مگر یہاں تو مُعَاملہ کچھ اَور ہی تھا، حضرت حُرْ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ امامِ عالی مقام کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، گھوڑے سے اُترے، ادب کے ساتھ کھڑے ہوئے، عرض کیا: اے اِبْنِ رسول! میں وہی حُرْ ہوں، جس نے پہلے آپ کا راستہ روکا تھا، میری غلطی مُعَاف فرما دیجئے! اور آج اَہْلِ بیت پر اپنی جان قربان کرنے کی اجازت دے دیجئے! امامِ عالی مقام، امام حُسَینرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ نے ان کی معذرت قبول فرمائی اور انہیں اپنے لشکر میں شامِل فرما لیا۔

 جب حضرت حُرْ کے بھائی مُصْعَب بن یزید نے یہ منظر دیکھا تو انہیں بھی جوش آیا، انہوں نے بھی گھوڑا دوڑایا اور اَہْلِ بیتِ اَطْہَار کے پاک لشکر میں شامِل ہو گئے۔

دورانِ جنگ یہ دونوں بھائی اور ان کا ایک غُلام خُوب لڑے، اکیلے حضرت حُرْ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تقریباً 40 یزیدیوں کو جہنّم پہنچایا  ([1])آخر چوٹ کھا کر گِرے اور شہادت کا جام پِی کر جنّت کی طرف بڑھ گئے۔ ([2])

اعلیٰ حضرت کے بھائی جان مولانا حَسَن رضا خان صاحِب رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: جب حضرتِ حُرْ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ زخمی ہو کر گِرے تو آپ نے امامِ عالی مقام امام حُسَینرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ کو پُکارا، امام عالی مقام بے قرار ہو کر تشریف لائے، یزیدیوں سے لڑتے ہوئے اپنے جاں نثار تک پہنچے، حضرت حُرْ کو میدان سے اُٹھایا، خیمے کے قریب تشریف لائے اور سُبْحٰنَ اللہ  ! امام حسین رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت حُر کا سَر اپنی گود میں رکھ لیا، بڑے پیار سے ان کا ماتھا اور رُخْسار


 

 



[1]...شامِ کربلا، صفحہ:255۔

[2]...سوانح کربلا، صفحہ:146 تا 150 ملخصاً۔