Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
کے آخر میں جو بھی اجنبی آدمی اس شہرمیں پہلی مرتبہ داخل ہوتا تو وہاں کےلوگ اس کا بڑا زور دار استقبال کرتے اور نعرے لگاتے: بادشاہ سلامت! بادشاہ سلامت! پھر اسے ایک سال کے لئے اپنا بادشاہ بنالیتے۔چنانچہ ایک دن دُور دَرَاز کے علاقے سے ایک نوجوان اس شہر میں داخل ہوا، لوگوں نے اسے دیکھا تو بادشاہ سلامت! بادشاہ سلامت! کے نعرے لگاتے ہوئے اسے شہر میں لے گئے اور بادشاہ کی کُرسی پر بٹھادیا، نوجوان کو جب کچھ سکون ملا تو اس نے پوچھا: مجھ سے پہلے جو بادشاہ تھا اُس کا کیا ہوا؟ لوگوں نے کہا: سال کےآخرمیں اس شہر میں پہلی مرتبہ داخل ہونےوالے اجنبی انسان کو ہم صرف ایک سال کیلئے بادشاہ بناتے ہیں اور سال گزرنے کے بعد یہاں سے دور ایسے جنگل میں چھوڑ آتے ہیں ، جہاں وہ اگر بھوک سے نہ بھی مرے تو وہاں کے سانپ، بچھو اور درندے اسے مار ڈالتے ہیں اور اس طرح وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ نوجوان نے جب یہ سنا تو بہت خوف زَدَہ ہوا لیکن پھر خود کو سنبھالتے ہوئے کہا: مجھے وہ جگہ دکھائیں جہاں پر آپ ہر بادشاہ کو ایک سال بعد چھوڑ کر آتے ہیں ، لوگ اسے وہاں لے گئے اس جگہ کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد اس نے اپنی ایک سال کی بادشاہت میں اس شہر میں بہت اچھے اچھے کام کئے، لوگوں کو ہر طرح کا آرام پہنچایا اور شہر سے لے کر اسی جنگل تک ایک خوب صورت سڑک تیار کرائی ، اس کے کناروں پر بہت ساری کھانے پینے کی دکانیں بنوائیں ، دور دراز سے لوگوں کو لاکر یہاں بسادیا ، وہ جنگل جسے دیکھ کر لوگوں کو ڈر لگتا تھا اب ایک خوب صورت شہر بن چکا تھا جسے دیکھنے کے لئے لوگ دُور دور سے آنے لگے، جب اس کی بادشاہت کا ایک سال مکمل ہوا تو اس نے کہا : مجھے بھی وہاں چھوڑ آؤ جہاں تم لوگ دوسرے بادشاہوں کو چھوڑ کر آتے تھے تو لوگوں نے کہا: آج سے آپ ہمارے مستقل بادشاہ ہیں ہم وہاں ان بادشاہوں کو