Book Name:Khuda Ko Razi Karne Wale Kaam
سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک کا مُسکرانا کیسا ہے، یہ وہ خُود ہی بہتر جانتا ہے، یقیناًاس کا مُسکرانا ایسا نہیں ہے، جیسا ہمارا مُسکرانا ہے، اللہ پاک جسم اور جسم کے لَوازِمات سے پاک ہے، اس کی شان بہت اُونچی ہے، ان احادیث کی شرح میں عُلَما فرماتے ہیں: اللہ پاک کے مُسکرانے کا معنیٰ یہ ہے کہ جب بندہ یہ والے کام کرتا ہے تو اللہ پاک اس سے انتہائی راضِی ہو جاتا ہے، اس پر بہت رحمتیں نازِل فرماتا ہے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی زبردست بات ہے...!! اب خوشیوں کے دِن ہیں، لوگ خوشی منانے کے نام پرنہ جانے کیا کیاکر رہے ہوتے ہیں، ہنسنے ہنسانے کیلئے جملے کَسے جا رہے ہوتے ہیں، ایک دوسرے کی کلاس لی جا رہی ہوتی ہے، جھوٹے لطیفے سُنا کر قہقہے بلند کئے جا رہے ہوتے ہیں،دوست احباب جب مل کر بیٹھتے ہیں تو شور وغل مچاتے ہیں، اُودھم مچاتے ہیں، کبھی اس پر جملے کسے، کبھی اس پر جملے کسے، کبھی اس کا دِل دُکھایا، کبھی اُس کا دِل دُکھایا، افسوس...!! خوشیاں منانے کے یہ نازیبا قسم کے اَنداز ہمارے مُعَاشرے میں بڑھتے جا رہے ہیں۔
الحمدللہ!اسلام خوشیوں کا مُخالف نہیں ہے، اسلام خوشیوں کو پروموٹ کرتا ہے، کتنا اچھا ہو کہ خوشیوں کے ان مواقع پر اور پِھر اس کے بعد زندگی بھر کے لئے وہ اَعْمال بجا لائیں کہ جب بندہ وہ کام کرتا ہے تو اللہ پاک اسے دیکھ کر مُسکراتا (یعنی اس سے انتہائی راضِی ہو جاتا ) ہے۔ اور ایک بڑی پیاری حدیث شریف سُناؤں...!! پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِذَا ضَحِکَ رَبُّکَ اِلیٰ عَبْدٍ فِی الدُّنیا فَلَا حِسَابَ عَلَیْہ یعنی جب تمہارا رَبّ دنیا میں کسی بندے کو دیکھ کر مسکرائے تو روزِ قیامت اس سے حساب نہیں لیا جائے گا۔([2])