Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

پیارے اسلامی بھائیو!شبِ قدر بہت برکتوں والی رات ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ مبارک رات نزولِ قرآن کی بھی رات ہے۔ جی ہاں! اللہ پاک کا مبارک فرمان ہے:

اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱) (پارہ:30،سورۂ قدر:1)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس قرآن کو شب ِقدر میں  نازل کیا۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے:*قرآن کریم کے نازل ہونے کی ابتدا رمضان میں ہوئی۔([1])*مکمل قرآن کریم رمضانُ الْمُبَارَک کی شب قدر میں لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف اتارا گیا اور بیتُ الْعِزَّت میں رہا۔([2])*یہاں سے وقتاً فَوقتاً حکمت کے مطابق جتنا جتنا اللہ پاک کو منظور ہوا جبریلِ امین علیہ السَّلام لاتے رہے اوریہ نزول 23 سال کے عرصہ میں پورا ہوا۔([3])

نزولِ قرآن کا ایک مقصد

اے عاشقانِ رسول! شبِ قدر چونکہ نزولِ قرآن کی رات ہے،اس مناسبت سے آئیے! پارہ:25، سُورۂ شُوریٰ کی ایک آیتِ کریمہ سنتے ہیں، جس میں نزولِ قرآن کی ایک حکمت بیان ہوئی ہے۔

سُورۂ شُوریٰ 25 وِیں پارے کی ایک مختصر سُورت ہے، اس میں 5 رکوع اور صِرْف 53 آیات ہیں، اس مبارک سورت کی آیت 38 میں مسلمانوں کا ایک پیارا وصف بیان ہوا


 

 



[1]...تفسیرِ کبیر ،پارہ:2 ،سورۂ بقرہ ،زیرِ آیت:185،جلد:2 ،صفحہ:252 ۔

[2]...تفسیرِ خازن ،پارہ:2 ،سورۂ بقرہ،زیرِ آیت:185،جلد:1 ،صفحہ:112۔

[3]...تفسیر صراط الجنان ،پارہ:2 ،سورۂ بقرہ ،زیرِ آیت:185 ،جلد:1 ،صفحہ:295۔