Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

پاک کے پیارے نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک نے میری امت کو شبِ قدر کا تحفہ عطا فرمایا اور ان سے پہلے اور کسی کو یہ رات عطا نہیں فرمائی ۔([1])

شبِ قدر کے چند فضائِل

پیارے اسلامی بھائیو!آج ماہِ رمضانُ الْمُبَارک کی 27 وِیں رات ہے اور عُلَمائے کرام کی بھاری اکثریت اسی طرف ہے کہ رمضانُ الْمُبَارک کی 27 وِیں رات ہی شبِ قدر ہوتی ہے۔ لہٰذا ہم اُمِّید کرتے ہیں کہ الحمد للہ! آج شبِ قدر ہے، آج مغفرت کی رات ہے، آج رحمت کی رات ہے، آج وہ رات ہے جس میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے، آج سلامتی کی رات ہے، حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جب شبِ قدر آتی ہے تو اللہ پاک کے حکم سے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام ایک سبز جھنڈا لئے فرشتوں کی بہت بڑی فوج کے ساتھ زمین پر نزول فرماتے ہیں اور اس سبز جھنڈے کو کعبہ شریف پر لہرا دیتے ہیں، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے 100 بازُو ہیں، جن میں سے 2 بازو صِرْف اسی رات کھولتے ہیں، وہ بازو مشرق ومغرب میں پھیل جاتے ہیں، پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام فرشتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جو کوئی مسلمان آج رات کھڑا ،بیٹھا ہوا ، نماز اور ذِکْرُ اللہ میں مَصْرُوف ہے اس سے سلام ومصافحہ کرو اور اُن کی دُعاؤں پر آمین بھی کہو،یہاں تک کہ صبح طلوع ہو جائے۔ ([2])


 

 



[1]...مسندِ فِرْدوس، جلد:1 ،صفحہ:173 ،حدیث:647۔

[2]...شُعَبُ الْاِیْمان ،جلد:3 صفحہ:336 ،حدیث:3695۔