Book Name:Ba Wazu Rehne Ke Fazail

اور وضو کرنے کے بعد مسکرائے تھے اور صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَانسے فرمایا تھا: جانتے ہو میں کیوں مسکرایا؟ پھر مکی مدنی مصطفےٰ،احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے خُود ہی فرمایا: جب آدمی وُضُو کرتا ہے تو چہرہ دھونے سے چہرے کے اور ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے اور سر کا مسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گُنَاہ جَھڑ جاتے ہیں۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                  صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اَدائے مصطفےٰ سے محبّت

پیارے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان سرکارِ ذی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی ہر ہر ادا اور ہر ہر سُنّت کو دیوانہ وار اپناتے تھے۔صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کی مبارک زِندگیوں کا یہ نِرالا اور عشق بھرا پہلو ہے، بَس انہیں پتا لگنے کی دَیْر ہوتی تھی کہ یہ کام پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے کِیَا ہے، پِھر وہ کام کرنا، ادائے مصطفےٰ کو اپنانا گویا ان کی زِندگی کا نَصْبُ الْعَیْن (یعنی مقصد) بن جاتا تھا۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کی سیرت پڑھ کر دیکھئے! یہ ادائے مصطفےٰ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) کو اپنانے میں یہ نہیں سوچتے تھے کہ ہم یہ کریں گے تو ہمیں کیا ملے گا، ان کی یہ عشق بھری سوچ ہوتی تھی کہ یہ کام ہمارے محبوب(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) نے کِیا ہے، بَس ہم نے بھی کرنا ہے، کیوں کرنا ہے؟ کریں گے تو کیا ملے گا؟ نہیں کریں گے تو کیا نقصان ہو گا؟ ان چکروں میں یہ حضرات پڑتے ہی نہیں تھے۔ * مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جس امر(کام) پر آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  عمل کیا کرتے تھے میں اسے کئے بغیر نہیں


 

 



[1]...مسندِ امام  احمد ، جلد: 1، صفحہ: 190، حدیث: 423۔