Book Name:Ba Wazu Rehne Ke Fazail

خوبصُورت مدنی پھول دئیے ہیں، آئیے  سنتے ہیں:

جہنّم کی آگ بجھ جاتی ہے

امام غزالی رَحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:شریعت نے طہارت (یعنی وُضُو و غسل) کے لئے 2  چیزیں مقرر فرمائی ہیں: (1): پانی (2): مٹی۔ پانی سے ہم وُضُو و غسل کرتے ہیں، مٹی سے تیمم کرتے ہیں۔ امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:ذرا غور کرو!دُنیا میں یہ دونوں چیزیں آگے بجھانے کے کام آتی ہیں،آگ پر پانی ڈال دو تو آگ بجھ جائے گی، پانی نہ ہو تو مٹی ڈال دو،اس سے بھی آگ بجھ جائے گی۔معلوم ہوا؛پانی اور مٹی دونوں ہی آگ بجھانے کے کام آتے ہیں، لہٰذا جب مومن آدمی ان کے ذریعے وُضُو و غسل کرتا ہے تو اس (کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!)جہنّم کی آگ بجھ جائے گی۔([1])

یہاں اللہ پاک کی ایک اور کرم نوازی دیکھئے!آگ کا کام ہے: جلانا۔ پانی کا کام ہے: بجھانا۔ یہ دُنیوی آگ جو جہنّم کی آگ سے کئی درجہ ہلکی اور کم آنچ والی ہے، اس آگ کو اگر بجھانا ہو توپانی زیادہ چاہئے،اگر آگ زیادہ ہو، پانی کم ہو تو پانی جل جائے گا، آگ نہیں بجھے گی مگر اللہ پاک کے لُطْف و کرم کے قربان جائیے! جہنّم کی آگ اس دُنیوی آگ سے کہیں درجے طاقت والی ہے،وُضُو میں جو پانی استعمال ہوتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے لیکن اللہ پاک اپنے لطف و کرم سے اس کم پانی سے جہنّم کی زیادہ آگ کو بجھا دیتا ہے۔

وُضُو کے 4 ہی فرائض کیوں؟


 

 



[1]...سلوۃ العارفین،باب الطہارۃ، صفحہ:  164۔