Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                  صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے اسلامی  بھائیو!اس روایت میں جہاں اپنےمسلمان بھائی کی نعمت کودیکھ کر حَسَدکاشکارہونےوالوں اور لوگوں کی غیبت کرنے والوں کےلیے دَرْسِ عِبْرت ہے،وُہیں جُھوٹ بولنے والوں  کیلئے بھی سبق مَوْجود ہے۔اگرچہ جُھوٹ بول کر اِس فناہوجانےوالی دُنیا میں کامیابی پانےوالا پُھولے نہیں سَماتا،لیکن قَبْر وآخِرت میں سِوائے افسوس سے ہاتھ مَلنےکے اِس کے پاس کوئی چارہ نہ ہوگا۔ ذرا غور کیجئے !دُنیا میں دانت کادَرْد نہ سہہ سکنے والا،آخِرت میں جبڑے چِیرے جانے پر ہونے والی تکلیف کس طرح برداشت کرسکے گا؟ دُنیا میں ایک مچھر کے کاٹ لینے پر بے قَرار ہوجانے والا، جھوٹ بولنے کی وجہ سے قَبْر میں ہونے والے عذاب کو کس طرح سہہ سکے گا؟اوراکثرتو ایسا بھی ہوتا ہے کہ جھوٹا شَخْص اپنے جھوٹ کی وجہ سے اس دنیا میں ہی عذابِ الٰہی میں مُبْتَلاہوجاتا ہے۔ چُنانچہ

جُھوٹا چور:

ایک شَخْص نے اپنے چچا کے بیٹے(Cousin) کا مال چُرالِیا، مالِک نے چور کو حَرمِ پاک میں پکڑ لِیا اور کہا :یہ میرا مال ہے!چور نے کہا :تم جُھوٹ بولتے ہو!اُس شَخْص نے کہا: ایسی بات ہے تو قَسَم کھاکر دِکھاؤ!یہ سُن کر اُس چور نے(کعبہ شریف کے سامنے)”مَقا مِ ابراہیم“کے پاس کھڑے ہو کر قَسَم کھا لی ،یہ دیکھ کر مال کے مالِک نے ”رُکْنِ یَمانی“ اور ”مَقامِ ابراہیم“ کے درمیان کھڑے ہو کر دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھا لئے ،ابھی وہ دُعا مانگ ہی رہا تھا کہ چورپاگل ہو گیا اور وہ مکہ شریف میں اِس طرح چیخنے چِلَّانے لگا:”مجھے کیا ہوگیا؟اور