Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan

ہےاور جھوٹے شَخْص کے اندرونی بِگاڑ کا بھی سبب بنتا ہے ،جُھوٹ ایک ایسا مَرَض ہے جواِیمان کو کمزور کرتا چلاجاتا ہے۔جُھوٹ کا مَرَض لاحِق ہونے کا انداز بھی نِرالا اور غیر مَحْسُوس ہوتا ہے،انسان ہر بار جھوٹ بولتے ہوئے یہی سوچتا ہے کہ ایک بار جُھوٹ بولنے سے کونسا بڑا نُقصان ہوجائے گا۔حالانکہ مُعاشَرے میں  بگاڑ عُمُوماً جھوٹ  بولنے کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔جھوٹ بولنے والا اللہ پاک کے  ہاں  بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے اور جہنَّم میں داخِل ہوجاتاہے ۔آئیے!جھوٹ کی تباہ کاریوں پر مشتمل تین (3)احادیثِ مبارکہ سنئے اور عبرت حاصل کیجئے،چنانچہ

جھوٹ کی تباہ کاریوں پر مشتمل3احادیثِ مبارکہ

1.    ارشاد فرمایا:سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جَنَّت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فِسْق وفُجُور(گناہ) ہے اور فِسق وفُجُور(گناہ)دوزخ میں لے جاتا ہے۔( مسلم،کتاب الادب،باب قبح الکذب ،الحدیث: ۲۶۰۷،ص:۱۴۰۵،ملتقطاً)

2.    ارشاد فرمایا:بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جَنَّت کی طرف لے جاتی ہے اور بیشک بندہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک صِدّیق یعنی بہت سچ بولنے والا ہوجاتا ہے۔ جبکہ جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتاہے اور گُناہ جہنَّم کی  طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جُھوٹ بولتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اللہ  پاک کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جُھوٹا  ہوجاتا ہے۔(بخاری ، کتاب الادب، باب قول اللّٰہ تعالیٰ، ۴/۱۲۵، رقم:۶۰۹۴)

3.       بارگا ہِ رسالت میں ایک شَخْص نےحاضِرہوکرعَرْض کی:یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ