Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan

بچّوں سے جھوٹ بولنا

اِنہی صُورتوں میں سےا یک،والِدَین کا اپنے کَم عُمربچوں  سے جُھوٹ بولنابھی ہے۔عُمُوماً دیکھا جاتا ہےکہ والِدَین چھوٹے بچّوں سے اپنی بات مَنْوانے کیلئے طرح طرح کے جُھوٹ بولتےہیں،مثلاً اِدھرآؤ بیٹا!چیز لے لو،پھر چلے جانا،(حالانکہ کچھ دینا نہیں ہوتا)یا چھوٹے بچّے کو بہلانے کیلئےیہ کہنا،کہ بیٹا چُپ ہوجاؤ ،ہم تمہیں کِھلونے لاکر دیں  گے(جبکہ حقیقت میں ایسااِرادہ نہیں ہوتا)۔اسی طرح بات نہ ماننے پر انہیں ڈرانے کےلیے جُھوٹ بول دینا۔جیسے جلدی سو جاؤ ورنہ بلّی یا  کُتّا آجائے گاوغیرہ وغیرہ۔ یاد رکھئے!اس طرح کے  تمام جُملے جھوٹ کو شامل ہیں اورکہنے والا جہاں خود جھوٹ کے سَبَب سَخْت گنہگار ہو رہا ہوتاہے، وہیں اِن جھوٹے جُملوں سے بچّے کی اَخلاقی تَرْبِیَت  پربھی گہرا اَثَر پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ بچپن ہی سے سچ سننے اور سچ بولنے سے مَحروم ہو کر جھوٹ سننے اور جھوٹ بولنے کا عادی بن جاتا ہے۔ایسے ماحول میں پَروَرِش پانے والابچّہ جیسے ہی تھوڑاسمجھدارہوتا ہےتوبات بات پہ جھوٹ بولنے لگتا ہے،لہٰذا ہمیں اپنے بچّوں سے بھی جھوٹ  نہیں بولنا چاہیے ۔

حضرت عبد اللّٰہ بن عامِر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہمارے مَکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بُلایا کہ آؤ! تمہیں کچھ دُوں گی۔حُضُورصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے فرمایا:کیا چیز دینے کا اِرادہ ہے؟ اُنہوں نے عَرْض کی:اسےکَھجوردوں گی۔ اِرْشاد فرمایا:اگر تُو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذِمّے جُھوٹ لِکھا جاتا۔ ( ابوداوٗد، ۴/۳۸۷، حدیث ۴۹۹۱)