Book Name:Ayat e Durood Shareef
دِل کی پاکیزگی ملے گی اور کردار اُجلا اُجلا ، نکھرا نکھرا، خوبصُورت ہو جائے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:
(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)
مسئلہ: نمازمیں سَدَل مکروہ تحریمی ہے۔
وضاحت: یہ بہت اَہَم مسئلہ ہے، بہت سارے لوگ اس میں غلطی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ لہٰذا سَدَل کیا ہے؟ اسے تَوَجُّہ سے سمجھ لیجئے! سَدَل کا لفظی معنیٰ ہے: لٹکانا۔ شریعت میں کپڑے کو رائِج استعمال کے خِلاف لٹکانا سَدَل کہلاتا ہے۔([1]) مثلاً *جیکٹ یا واسکٹ کی آستین بازؤوں پر چڑھائے بغیر یونہی کندھوں پر رکھ لینا، سَدَل ہے *یونہی چادر یا شال وغیرہ کندھوں پر اس طرح لٹکا لینا کہ اس کے دونوں کنارے لٹکتے رہیں۔ یہ بھی سَدَل ہے۔([2]) ہاں! اگر چادر کے ایک سِرے کو بَل دے کر دوسرے کندھے پر ڈال لیا، جسے بُکَّل مارنا بھی کہتے ہیں، یہ سَدَل نہیں ہے۔ یاد رکھئے! نماز میں سَدَل مکروہِ تحریمی (اور گُنَاہ) ہے اور اس سے نماز واجبُ الْاِعَادَہ ہو جاتی ہے (یعنی ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے)۔([3]) اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔