Book Name:Khaja Huzoor Ki Nirali Shanain

نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو روزانہ 2مرتبہ ختمِ قرآن کرنے والے ہیں۔ دوسری طرف ہے: وہ بندہ جس کوکبھی قرآنِ کریم کھولنے کی بھی توفیق نہیں ملتی *ایک طرف ہیں وہ خواجہ غریبِ نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو ساری ساری رات عبادت کرتے، یہاں تک کہ عشا کے وُضُو سے نمازِ فجر پڑھا کرتے تھے، دوسری طرف ہم جیسے گنہگار ہیں جن کی راتیں غفلت میں گزرتی ہیں * ایک وہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں جو عبادت میں سُستی سے بچنے کے لئے بہت کم کھاتے، یہاں تک کہ 7 دِن کے فاقے کے بعد تھوڑی سی روٹی پانی میں بھگو کر کھاتے تھے، دوسری طرف وہ بندہ ہے جس کا پیٹ بھرتا ہی نہیں ہے، ہر وقت بس کھاؤں، کھاؤں کرتا رہتا ہے *ایک طرف وہ خواجہ حُضُور ہیں، جو سُنتوں کے پابند اور سادگی اپنانے والے ہیں، دوسری طرف وہ بندہ ہے جو فیشن کا شیدائی، جائِز و ناجائِز کی فِکْر نہ کرنے والا ہے *ایک طرف وہ خواجہ حُضُور  ہیں،جو پڑوسیوں کا بہت خیال رکھنے والے ہیں، دوسری طرف وہ بندہ ہے جس کے پڑوسی اس کی شرارتوں سے تنگ ہیں۔

کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں...؟ کیا گنہگار  یہ خیال کرتے ہیں کہ ان دونوں کو ایک جیسا کر دیا جائے گا؟ نہیں...!! ہرگز نہیں۔ان دونوں کو ہر گز ایک جیسا نہیں کیا جائے گا۔

اب یہاں ذِہن میں سُوال پیدا ہوتا ہے کہ گنہگار اوروَلِیِ کامِل میں کیافرق ہے، دونوں کس لحاظ سے ایک جیسے نہیں ہیں؟ *بظاہِر دیکھیں تو وَلِی کے بھی 2ہاتھ، گنہگار کے بھی 2 ہاتھ *ولیُّ اللہ کی بھی 2 آنکھیں، گنہگار کی بھی 2آنکھیں *وَلِیُّ اللہ کے بھی 2 کان، گنہگار کے بھی 2 کان *وَلِیُّ اللہ بھی اسی زمین پر رہتے، چلتے، پھرتے، کھاتے پیتے ہیں، گنہگار بھی اسی زمین پر رہتے،چلتے، پھرتے، کھاتے پیتے ہیں۔ پِھر اگران دونوں میں فرق