Book Name:Khaja Huzoor Ki Nirali Shanain

مزارِ پاک سے آواز آئی: مولانا! جو شخص یُوں نماز پڑھتا ہے، وہ بخشے ہوؤں میں سے ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے شانِ اَوْلیاءُ اللہ...!! ان کا دُنیا سے جانا اور ہے، ہم جیسے گنہگاروں  کا مرنا اَوْر ہے۔ دونوں کی زندگی میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے اور ان کی موت میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے۔

کتنا بُرا حکم کرتے ہو...!!

اے عاشقان ِ رسول! آیتِ کریمہ کی روشنی میں معلوم ہو گیا کہ ہم جیسے  گنہگاروں کی زندگی اَور ہے، اللہ پاک کے نیک، پرہیز گار بندوں، اس کے پیاروں کی زندگی اور ہے، ہم جیسے گنہگاروں کی موت اور ہے، اَوْلِیاءُ اللہ کا دُنیا سے جانا اور ہے۔ اب وہ لوگ جو یہ خیال کر لیتے ہیں کہ اَوْلیائے کرام بھی ہم جیسے ہی ہیں، اُن میں اور ہم میں کوئی فرق نہیں ہے، وہ آیتِ کریمہ کا آخری حِصَّہ غور سے پڑھیں، اللہ پاک فرماتا ہے:

سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ۠(۲۱) (پارہ:25، الجاثیہ:21)

ترجمہ کنزُ العِرفان: وہ کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں۔

یعنی یہ کتنے بےعقل اور احمق ہیں، کتنا بُرا حکم لگاتے ہیں: کہاں گنہگار اور نافرمان لوگ، کہاں وہ بلند رُتبہ اَوْلیائے کرام، اللہ پاک کے پیارے بندے، یہ ہر گز ہر گز برابر نہیں ہو سکتے، ان میں اور گنہگاروں  میں اتنا ہی فرق ہے جتنا زمین و آسمان کا فرق ہے۔

اس لئے ہمیں چاہئے کہ اَوْلیائے کرام کے ساتھ اپنی مَحبّت اور عقیدت کی بنیاد عقل پر نہیں بلکہ عشق پر رکھیں کیونکہ وِلایَت سراپا محبّت ہے، یہ کبھی بھی عقل سے سمجھ نہیں


 

 



[1]...ہند کے مرشِدِ اعظم، صفحہ:133۔