Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj
ہے ، ( یعنی آدمی یہ سمجھے کہ ) میرے پاس نیکیاں ہیں ہی نہیں ، بندہ نیکیوں کی حِرْص بڑھاتا ہی رہے ، بڑھاتا ہی رہے ، نیکیوں کے معاملے میں کوئی ایسی منزل نہیں ہے کہ بندہ مطمئن ہو جائے کہ اب میں نے بہت نیکیاں کر لی ہیں ، اب مجھے مزید نیکیوں کی حاجت نہیں ہے ، لہٰذا اَعْمَال کے اعتبار سے ضروری ہے کہ بندہ اپنے آپ کو کمتر تَصَوُّر کرے اور کبھی بھی اپنے آپ کو نیک نہ سمجھے ، ایک لمحے کے کروڑویں حصے کے لئے بھی اپنے ذہن میں یہ بات نہ لائے کہ میں بہت نیک ہوں اور مقبولِ خدا ہوں کیونکہ کسی کو پتہ ہی نہیں ہےکہ اللہ پاک کی خفیہ تدبیراس کے بارے میں کیا ہے ؟ بندہ اللہ پاک سے ہمیشہ ڈرتا رہےاور اپنے آپ کو گناہگار تصور کرتا رہے۔
اب رہی دُنیوی معاملے میں احساسِ کمتری ؛ جیسے کوئی مالدار کو دیکھ کر کڑھتا رہے اور احساسِ کمتری کا شِکار ہوتا رہے کہ * اس کے پاس بنگلہ ہے اور میرے پاس فلیٹ ( Flat ) ہے * اس کے پاس مالکانہ حقوق کا فلیٹ ہے اور میں کرائے پر رہتا ہوں * اس کے پاس کار ہے اور میرے پاس موٹر سائیکل ہے * اس کے پاس موٹر سائیکل ہے اور میرے پاس سائیکل ہے * اس کے پاس سائیکل ہے اور میں پیدل سَفَر کرتا ہوں * یہ صحت مند ہے ، میں کمزور ہوں * یہ تندرست ہے اور میں بیمار ہوں ، اس طرح اپنے سے اُوپر والوں کو دیکھ کر اگر کوئی اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہوتا رہے تو اس میں فائدہ نہیں ہے ، نقصان ہی ہے بلکہ اس طرح کڑھنا حَسَد میں مبتلا کر سکتا ہے۔
یُوں اِحْسَاسِ کمتری کی قِسمیں بنیں گی؛ ( 1 ) : دِینی معاملے میں عَمَل ( یعنی نیکیوں ) کے اعتبار سے اِحْسَاسِ کمتری؛ یہ لازِم ہے ، یہ ہونی چاہئے اور ( 2 ) : دنیوی اعتبار سے اِحْسَاسِ