Shan e Ameer Hamza

Book Name:Shan e Ameer Hamza

بھی مِصْر سے دو اُونٹ خریدے اور اپنی والدہ محترمہ کو ساتھ لے کر حج کے لئے مکہ مکرمہ حاضِر ہوئے ،  حج کی ادائیگی سے فارِغ ہو کر سرکارِ اعظم ، رسولِ مُحْتَشم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی پاک بارگاہ میں سلام عرض کرنے کے لئے مدینۂ منورہ حاضِری ہوئی ، یہاں  آ کر ان کے اُونٹ مَر گئے ، ان کا خرچ بھی ختم ہو چکا تھا ، لہٰذا بہت پریشانی ہوئی کہ اُونٹ مَر گئے ہیں ، واپسی کا کرایہ بھی نہیں ہے ، اب گھر واپسی کیسے ہو گی ؟ اسی پریشانی کے عالَم میں شیخ احمد دِمْیَاطی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ شیخ صفیُ الدِّین رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوئے اور تمام صورتِ حال عرض کی ، شیخ صفیُّ الدِّین رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : آپ رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے پیارے چچا جان حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ  کے مزارِ پُرانوار پر حاضِری دیجئے ، وہاں قرآنِ کریم کی تلاوت کیجئے اور اپنی پریشانی عرض کر دیجئے !

شیخ احمد دِمْیَاطی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس نصیحت پر عَمَل کیا اور حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ  کے مزارِ پُر انوار پرحاضِر ہو گئے ، وہاں قرآنِ مجید کی تلاوت کی ، پھر حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ  کی خدمت میں اپنی پریشانی عرض کر دی۔ یہاں سے حاضِر ہو کر جب آپ واپس اپنی رہائش پر پہنچے تو والدہ محترمہ نے کہا : بیٹا ! ایک شخص تمہارا پوچھ رہا تھا۔

یہ سُن کر شیخ احمد دِمْیَاطی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہم سجدِ نبوی شریف میں حاضِر ہوئے ، دیکھا : ایک بارُعب اور سفید داڑھی والی شخصیت ہیں ، انہوں نے دیکھتے ہی فرمایا : شیخ احمد ! مرحبا... ! !   شیخ احمد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ چومے۔ انہوں نے فرمایا : احمد ! آپ مِصْر چلے جائیے ! عرض کیا : عالی جاہ ! کیسے جاؤں ؟ میرے پاس تو کرایہ بھی نہیں ہے اور اُونٹ بھی مَر گئے ہیں۔ وہ بزرگ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ شیخ احمد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو ساتھ لے