Shan e Ali رضی اللہ عنہ Bazaban e Nabi ﷺ

Book Name:Shan e Ali رضی اللہ عنہ Bazaban e Nabi ﷺ

تاب پایا اور کسی طرح حُضُورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم کے حوض مبارَک پر پہنچ گیا ، وہاں حضرتِ ابو بکر صدِّیق ، حضرت عمر فاروقِ اعظم ، حضرتِ عثمانِ غنی اور حضرت مولیٰ علی شیرِ خدا  رضی اللہ عنہم موجود تھے اور لوگوں  کو پانی پلا رہے تھے۔ میں  حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں  حاضِر ہوا کیوں  کہ مجھے ان پر بڑا ناز تھا ، میں  ان سے بَہُت مَحَبَّت کرتا تھا اور تینوں  خُلَفا سے انہیں  افضل جانتا تھا ، مگر یہ کیا !آپ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے چہرۂ  مبارَک ہی پھیر لیا ! چونکہ پیاس بَہُت زیادہ لگی تھی میں  باری باری اُن تین خُلَفا کے پاس بھی گیا ، ہر ایک نے مجھ  سے چہرہ پھیر لیا ۔ اتنے میں  میری نظر مدینے کے تاجور ،  سلطانِ بحر و بر صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم پر پڑی ، آپ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم کی بارگاہِ انور میں  حاضِر ہو کر میں  نے عرض کی : یَا رَسُوْلَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم !مولیٰ علی نے مجھے پانی نہیں  پلایا بلکہ اپنا منہ ہی پھیر لیا ۔ ارشاد ہوا : وہ تمہیں  پانی کیسے پلائیں ! تم تو میرے صَحابہ سے بُغْض رکھتے ہو! یہ سن کر مجھے اپنے عقیدے کے غَلَط ہونے کا یقین ہو گیا اور میں  نے بَصَد نَدَامَت حُضُور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم کے ہاتھ مبارک پر سچّی توبہ کی ، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے مجھے ایک پیالہ عنایت    فرمایا جو میں  نے پی لیا ، پھر میری آنکھ کھل گئی۔اَلحمدُ لِلّٰہ!جب سے دستِ مصطَفٰے سے پیالہ پیا ہے ، مجھے بِالکل پیاس نہیں  لگتی ۔ اِس خواب کے بعد میں  نے اپنے اہل و عِیال کو توبہ کی تلقین کی ان میں  سے جنہوں  نے توبہ کر کے مسلکِ اہلِ سنّت و جماعت قَبول کیا میں  نے اُن سے تعلُّقا ت قائم رکھے ، باقیوں