Surah Al Maun

Book Name:Surah Al Maun

اس سے مانگا ، اس پر ابوجہل بدبخت نے  بےچارے یتیم کو دھکے دے کر نکال دیا۔

اس پر قریش کے دوسرے سرداروں نے اس یتیم سے کہا : تم مُحَمَّدِ ( مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )  کے پاس جاؤ ! وہ تمہاری مدد کر دیں گے۔ قریش کے سرداروں نے تو یہ بات بطورِ مذاق کہی تھی ، ان کا مقصد تھا کہ یہ یتیم  بچہ مُحَمَّد  ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )  سے مدد مانگے گا ، وہ اس کی مدد کر نہیں پائیں گے۔مگر انہیں کیا معلوم... ! ! وہ رَبِّ کائنات کے محبوب ہیں ، وہ ایک اَبْرُو کااِشارہ ہی فرما دیں تو دُنیا اِدھر سے اُدھر ہو سکتی ہے۔

غم و رَنْج و اَلَم اور سب بلاؤں کا مداوا ہو                    اگر وہ گیسوؤں والا مرا دِلدار ہو جائے

اشارہ پائے تو ڈوبا ہوا سورج برآمد ہو                                اٹھے انگلی تو مہ دو بلکہ دو دو چار ہو جائے ( [1] )

جن کے اشارے سے ڈوبا سُورج پلٹ آئے ، انگلی اُٹھائیں تو چاند 2 ٹکڑے ہو جائے ، کیا ان کے چاہے سے ایک یتیم بچے کادُکھ دُورنہیں ہو سکے گا مگر کافِر کیا جانیں حبیبِ خُدا کا مقام... ! !

خیر ! وہ یتیم بچہ دوجہاں کے تاجدار ، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور اپنی فریاد پیش کی۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس بچے کو ساتھ لیا اور فوراً ابو جہل کے گھر تشریف لے گئے۔قریش کے سردار تو یہ خیال کر رہے تھے کہ ابو جہل اکڑ دِکھائے گا ، مَعَاذَ اللہ ! رسولِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ گستاخانہ رَوِیَّہ اختیار کرے گا مگر یہ کیا... ! ! ابو جہل نے جیسے سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو دیکھا تو ادب سے مرحبا کہہ کر آپ کا استقبال کیا اور فوراً ہی یتیم کا مال لا کر


 

 



[1]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 172-174 ملتقطًا۔